پاکستان میں کورنا وائرس خوفناک صورت اختیار کر گیا،گزشتہ 24گھنٹوں میں کورونا سے ہونیوالی اموات میں بڑا اضافہ

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر شدت اختیار کرگئی ،گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 84 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی تعداد 14ہزار 697ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 6 لاکھ 82ہزار 888ہوگئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ

ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 4ہزار 723نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 2 لاکھ 28ہزار 356، سندھ میں 2 لاکھ 66 ہزار 173، خیبر پختونخوا میں 90 ہزار 262، بلوچستان میں 19 ہزار 679، گلگت بلتستان میں 5ہزار 45، اسلام آباد میں 60ہزار 197جبکہ آزاد کشمیر میں 13 ہزار 176کیسز رپورٹ ہوئے۔ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ 3 لاکھ 47ہزار 730افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 50ہزار 186نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 6لاکھ 9ہزار 691مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 3ہزار 490مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 84 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار 697ہوگئی۔ پنجاب میں 6 ہزار 523، سندھ میں 4 ہزار 506، خیبر پختونخوا میں 2 ہزار 417، اسلام آباد میں 574، بلوچستان میں 211، گلگت بلتستان میں 103 اور آزاد کشمیر میں 363 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وزیر اعظم کےاہم مشیر بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے، خود کو قرنطینہ کر لیا اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا کورونا کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے،ڈاکٹر بابر اعوان نے اپنے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ان کا کورونا ٹیست مثبت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ہلکی علامات ہیں، اس لئے خود کو قرطینہ کر لیا ہے۔ اپنی ذمہ داریاں گھر سے ادا کروں گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کہ وہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے ماسک پہنیں اور فاصلہ رکھیں۔۔۔۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔

پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

close