حکومت سینیٹ الیکشن قبل از وقت کیوں کروانا چاہتی ہے؟ سابق وزیراعظم کا دعویٰ

اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ تحریک کے خوف سے حکومت سینیٹ الیکشن پہلے کراناچاہتی ہے، آئین میں تبدیلی بذریعہ آرڈیننس نہیں پارلیمنٹ سے ہو سکتی ہے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔احتساب عدالت کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی

نے کہاہے کہ لاہور کا جلسہ بہت کامیاب ہواہے،پی ڈی ایم کے تمام جلسے بہت کامیاب رہے،ان کاکہناتھا کہ گڑھی خدابخش میں بھی پی ڈی ایم کی قیادت ملے گی،بہت ساری چیزیں طے ہوں گی۔ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی. اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس رواں ہفتے دائر کر دیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید نے کہا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت کے نکتے کو سپریم کورٹ میں اٹھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں حکومت سپریم کورٹ سے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے متعلق رائے طلب کرے گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی تحلیل ہونے سے وہاں سینیٹ الیکشن نہیں ہوسکے گا، ایک صوبے کا سینیٹ الیکشن نہیں ہوگا، تو الیکٹورل پورا نہیں ہوگا، جس سے سینیٹ بھی نامکمل ہوگا، استعفے دینے سے الیکشن متاثر ہوگا۔ نجی ٹیوی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہمیں قبل وقت الیکشن پر اعتراض نہیں ہے، ہم قواعدوضوابط پر عمل چاہتے ہیں ، سینیٹ انتخابات کا الیکشن کمیشن میں ایک سسٹم ہے، اسی طریقے کے تحت شیڈول جاری ہوتا ہے۔شیڈول میں کاغذات جمع کروانے ، سکروٹنی یا پولنگ اور حلف کس دن ہونا ہے، یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، انہوں نے یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ سینیٹرز کب ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔اس لیے اس سے پہلے الیکشن ہوجائے اور ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز سے قبل نئے سینیٹرز آجائیں۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے پہلے اگر اپوزیشن استعفے دے دیتی ہے اور سندھ اسمبلی تحلیل ہوجاتی ہے، تو الیکٹورل پورا نہیں ہوگا، سندھ حکومت کے تحلیل ہونے سے ایک صوبے کا سینیٹ الیکشن نہیں ہوگا، جس سے الیکشن نامکمل ہوجائے گا،اور سینیٹ بھی نامکمل

ہوگا، اس لیے ایک صوبے کا الیکشن بھی تاخیر کا شکارہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ استعفے دینا اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہوگا۔سینیٹ الیکشن سے متعلق سینیٹربیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ سیاسی معاملات میں اتحادی جماعتوں میں بات چیت جاری رہتی ہے، ضروری نہیں ہرمعاملے پر فائدہ ہو، مجموعی طور پر ساتھ رہنا پڑتا ہے۔ سینیٹ انتخابات پر ہمارا مئوقف ایک ہے، قبل ازوقت سینیٹ الیکشن ابھی فیصلہ نہیں ہوا، بلکہ حکومت کا ایک مطالبہ ہے، اگر اس پر الیکشن کمیشن کچھ کرتا ہے تو پھر عمل ہوسکے گا۔انہوں نے ایم کیوایم وفد کی وزیراعظم سے ملاقات سے متعلق بتایا کہ سیاسی جماعتوں میں جائزمطالبات پر ہی بات ہوتی ہے، حکومت نے کراچی کو خصوصی پیکج دینے کا اعلان کیا تھا، جس ترقیاتی کاموں کا پیکج تھا، بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی اداروں کوفعال بنانے کے حوالے سے وعدے کیے گئے تھے، انہی چیزوں پر بات ہوئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم نے ان وعدوں کو پورا کرنے کا یقین دلایا ہے، آئندہ دنوں دیکھا جائے گا کہ حکومت کس حد تک اپنے وعدوں پرعمل کرتی ہے۔تاہم کچھ وعدے پورے ہوجاتے ہیں کچھ نہیں بھی ہوتے ہیں۔

close