آئی پی ایف پی پروگرام کے 41اسکالرز نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کے افتتاحی تربیتی کورس سے فارغ التحصیل

اسلام آباد (پی این آئی) آئی پی ایف پی پروگرام کے 41اسکالرز نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کے افتتاحی تربیتی کورس سے فارغ التحصیل۔انٹیرم پلیسمنٹ آف فریش پی ایچ ڈیز پروگرام کے 41اسکالرز پر مشتمل پہلابیچ چار ہفتوں پر مبنی نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کی طرف سے مائیکروسوفٹ ٹیمز سافٹ وئیر کے

ذریعے آن لائن منعقد کردہ نیشنل فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام سے فارغ التحصیل ہو گیا ہے۔ فارغ التحصیل ہونے والے اسکالرزایچ ای سی کے آئی پی ایف پی پروگرام کے فیکلٹی اراکین ہیں۔ آئی پی ایف پی پروگرام کے تحت جامعات کو ایک سال کے لیے نئی پی ایچ ڈی فیکلٹی کی خدمات کے حصول کے لیے معاونت فراہم کی جاتی ہے ۔ نیشنل فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام کا اہتمام نئی قائم کردہ نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد نئے فیکلٹی اراکین میں عملی صلاحیتیں پیدا کرنا ہے جو کہانہیں تعلیمی شعبے میں کامیابی کے لیے درکار ہوں گی۔ ان صلاحیتوں میں تدریس کے پر اثر ہونے کے کورسز بشمول آن لائن تدریس، تحقیق کی تنظیم و تشکیل، اور پیشہ ورانہ مشق وغیرہ شامل ہیں۔ یہ پروگرام ایچ ای سی کے لائحہ عمل کہ تمام اعلٰی تعلیمی پروگراموں کا ہدف طلباء کی کامیابی ہو سے مطابقت رکھتا ہے۔ قومی و بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ٹیم کی قیادت میں منعقد کردہ پروگرام ایچ ای سی کی جانب سے کروناوائرس کے پیش نظر آن لائن تیاری سے متعلق ترتیب دیے گیے اعلٰی معیارات سے ہم آہنگ ہے۔ نیشنل فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام 2020سال رواں کے آٹھویں ماہ یعنی اگست تک جاری رہے گا اور اس کے تحت اسکالر زکے 12بیچ تربیت حاصل کریں گے جبکہ ہر بیچ میں 40فیکلٹی اراکین حصہ لیں گے۔ فارغ التحصیل ہونے والا بیچ پہلا بیچ تھا۔ اپنے خطاب میں چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے اس پروگرام کے کے فارغ التحصیل اسکالرز، منتظمین اور انسٹرکٹرز کو مبارکباد دی کہ انہوں نے مشکل حالات میں پروگرام کو کامیاب بنایا۔ انہوں نے زور دیا کہ اس پروگرام کی اصل کامیابی مستقبل میں اس کے شرکاء کے کام کی صورت میں نمایاں ہوگی۔ پاکستان میں اعلٰی تعلیم کے معیار کی ابتر صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب ایچ ای سی نے ڈگریوں اور اسناد کی اہمیت کو از سرنو قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ ’’آپ کی کامیابی صرف یہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے تک محدود نہیں بلکہ آپ کی کامیابی اس وقت سامنے آئے گی جب آپ اپنے طلباء کو بہترین تعلیم فراہم کریں گے، جب آپ اعلٰی پائے کی تحقیق سامنے لائیں گے، اور جب آپ ملک کو درپیش مسائل کا حل پیش کریں گے۔ وہ وقت آپ کو مبارکباد دینے کا اصل وقت ہو گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ یہ اس پروگرام کے وسیع تر مقصد وہ عادات اور امشاق سیکھنا ہے جو شرکاء کو کامیابی کی طرف لے جائیں۔ اسٹین کووے کی کتاب دی چیئرمین کے ایک صفحے کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے اسکالرز پر زور دیا کہ وہ کامیاب مدرسین کی سات عادات مثلاََ پڑھنا، لکھنا، پرکھنا، سائنسی شکوک کا استعمال، وقت کی قدر، ترقی و سبقت کی کوشش، اور اسکالرز کے حلقے کی تشکیل کے بارے میں ضرور سوچیں۔کامیاب مدرس اچھا پڑھنے والا اور اعلٰی لکھاری ہوتا ہے اور اس کے لیے ان عادات کو اپنانے کی مستقل کوشش کی ضرورت ہے۔ تمام مدرسین کو سوچ، کتب، امتحانی جوابات، مجلاتی مقالات ، طلبائ، اور انتخاب کے امیدواران سے متعلق اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ معاشرے میں یہ اُن کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اُنہوں نے یہ سیکھا ہوتا ہے کہ وہ مسلسل محنت اورمشق کے ذریعے ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ چوتھی عادت سائنسی شک کرنا ہے جس کے بغیر سائنس کو وجود ممکن نہیں ہو سکتا۔ مدرس کا کردار یہ ہے کہ سچ کا تعاقب کرے اور فسانوں اور کہانیوں سے سچ کو الگ کرے۔ پانچویں عادت یہ ہے کہ ہم اپنے اور دوسروں کے وقت کی قدر کریں۔ اپنے لیے ایک کیلنڈر بنائیں، اپنے لیے وقت کا جدول ترتیب دیںِ ، اور اس کیلنڈر اور جدول پر عمل کریں۔ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے وقت کی قدر کریں۔ چھٹی عادت ترقی اور سبقت کی کوشش ہے جو کہ کوئی منزل نہیں بلکہ ایک عزم ہے۔ ہمیں خود سے پوچھناہے کہ کیا ہم معیاری کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے معیاری کام کو مزید ترقی کیسے دے سکتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کی ترقی کی تعریف کرنی چاہیئے۔ اسکالرز کو ایسے دیگر اسکالرز کا تلاش کرنا ہے جو انہیں اہداف کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہوںکیونکہ اسکالرز کی محفل ہی علم کا منبع ہوتی ہے۔ قبل ازیں، نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کی ریکٹر ڈاکٹر شاہین سردار نے کورس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور انہیں نیشنل فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام 2020کا تعارف

close