اسلام آباد (پی این آئی) 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام میں اتفاق رائے کے باوجود جے یو ائی کے ایک سینیٹر کے مبینہ اغوا کے بعد صورتحال ایک بار پھر بگڑ گئی ہے اور مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو آج جمعے تک معاملات بہتر کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔۔۔۔
اس حوالے سے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی مولانا فضل الرحمن کو فوری طور پر راضی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔۔۔۔جمعرات کی رات وزیراعظم شہباز شریف رات گئے بغیر کسی پروٹوکول کے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے۔ ان کے ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی تھے۔۔۔۔۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے سے ہی مولانا کی رہائش گاہ پر موجود تھے۔۔۔۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال ہوا، تاہم وزیراعظم اور بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے میں ناکام رہے اور آئینی ترامیم پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔۔۔۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی اراکین اسمبلی کو ہراساں کرنے پر ناراضگی ظاہر کی۔۔۔۔ انہوں نے وزیراعظم اور بلاول بھٹو سے شکایت کی کہ ایک طرف انہیں آئینی ترامیم پر راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دوسری طرف انہی کے اراکین پارلیمنٹ کو غائب کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں آئینی ترامیم کے لیے متفقہ لائحہ عمل پر غور کر رہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ اپوزیشن کے اراکین کو دباؤ میں لانے اور آفرز دینے کا سلسلہ ترک کرے۔ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اعتماد کی فضا قائم کرنا ہوگی، اور حکومت کو جے یو آئی کی جانب سے دیے گئے مسودے کو ترجیح دینی چاہیے۔۔۔۔۔
بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کے بغیر مولانا فضل الرحمان کے گھر سے روانہ ہوئے تاہم بلاول بھٹو نے جاتے ہوئے گاڑی سے وکٹری کا نشان بنایا۔۔۔۔اس سے قبل مجوزہ آئینی ترمیم پر جمعیت علما اسلام اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں پی ٹی آئی کے وفد اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان آئینی ترامیم کے مسودے پر مشاورت ہوئی۔ ملاقات میں پی ٹی آئی کے سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، حامد خان اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر بدمعاشی ہوگی تو ہم بھی اپنا رویہ تبدیل کریں گے۔ آئینی ترمیم کا پہلا حکومتی مسودہ ہم نے مسترد کیا تھا اور آج بھی مسترد کرتے ہیں۔ آئینی ترمیم کے معاملے پر تین ہفتوں سے مشاورت جاری ہے۔ ہم نے حکومت سے مذاکرات کیے اور اس حوالے سے نمائندوں کے ساتھ بیٹھے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں