اسلام آباد ( پی این آئی ) وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی میں کمی پر غور کے باعث گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان پیدا ہوگیا۔بق وزارت توانائی نے آئندہ بجٹ میں گیس سبسڈی کی مد میں 230 بلین روپے مختص کرنے کی درخواست کی تاہم حکومت گیس سیکٹر کیلیے 76 بلین روپے کی سبسڈی رکھنے پر غور کر رہی ہے۔
وزارت توانائی نے خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے گھریلو صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے کیلیے ایل این جی پر 125 بلین روپے سبسڈی مختص کرنے کی سفارش کی تھی، جو کہ محض 25 بلین روپے مختص کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزارت خزانہ نے گھریلو صارفین کیلیے صرف 30 بلین روپے کی سبسڈی مختص کی ہے، وزارت توانائی نے ایکسچینج ریٹ لاسز کی مد میں 10 بلین روپے سبسڈی کی درخواست کی تھی لیکن اس مد میں کوئی سبسڈی نہیں رکھی گئی ہے، جس کے بعد امکان ہے کہ حکومت ان نقصانات کا ازالہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر کرے گی۔ اسی طرح حکومت نے آر ایل این جی گیس پر کوئی سبسڈی مختص نہیں کی جب کہ وزارت توانائی نے اس مد میں 50 بلین روپے کی سبسڈی کی سفارش کی تھی تاکہ ایکسپورٹرز کو رعایت دی جاسکے، ایکسپورٹرز کی جانب سے حکومت پر فیصلے میں تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، رواں مالی سال کے لیے حکومت نے ایکسپورٹرز کو سبسڈی فراہمی کیلیے 40 بلین روپے مختص کیے تھے، جو کہ استعمال ہوچکے ہیں۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے سبسڈی کا یہ تخمینہ اس مفروضے کے تحت لگایا ہے کہ او گرا بروقت گیس کی ویٹڈ ایوریج کوسٹ کا تعین کرے گا لیکن اگر اوگرا ایسا کرنے میں ناکام رہا تو گیس سیکٹر کے سرکولر ڈیبٹ میں مزید اضافہ ہوجائے گا، جیسا کہ گزشہ مالی سال کے دوران یہ 1.6 ٹریلین سے تجاوز کرگیا تھا، حکومت نے حال ہی میں گیس سیکٹر کا ڈیبٹ ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے ڈیبٹ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں