واشنگٹن(پی این آئی)امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ اگر عمران خان دوبارہ اقتدارمیں آتے ہیں تو ہم منتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘پاکستان ہمارا شراکت دار ہے ہمارے بہت سارے مشترکہ مفادات ہیں ہم نے مختلف ادوار میں پاکستان کے ساتھ تعمیری تعلقات دیکھنے کی خواہش دکھائی ہے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ جیسے ہم نے ماضی میں مختلف تناظر میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ہم حکومتوں کو ان پالیسیوں سے جانچتے ہیں جن پر وہ عمل پیرا ہوں اس بات کا انحصار اس ہی بات پر ہو گا کہ پاکستان کی آئندہ حکومت کی پالیسی کیا ہو گی۔پاک بھارت مذکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف بھارت سے مذکرات چاہتے ہیں تاہم نئی دہلی نے مسلہ کشمیر شامل کرنے پر شہبازشریف کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے بھارت کا کہنا ہے کہ یہ ان مسائل پر بات کرنے کا صحیح وقت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں علاقائی استحکام کا مطالبہ کر رہے ہیں یقینا ہم یہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
ہم اسے ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں جہاں تک ہماری شراکت داری کی بات ہے توبھارت اور پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت داری، انفرادی طور پر قائم ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس شراکت داری کو ”زیرو سم گیم “یعنی اگر ایک ملک کے ساتھ تعلق اچھا ہے تو اس کا مطلب نہیں کہ دوسرے ملک کے ساتھ برے تعلقات ہوں گے ‘کی طرح نہیں دیکھتے انہوں نے کہا کہ ہم طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں استحکام کی بات کر رہے ہیں مگر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی رفتار، دائرہ کار اور نوعیت ان دونوں ممالک کا معاملہ ہے۔پاکستان میں بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں جو ہوا ہمیں اس کا علم ہے ہماری ہمدردیاں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو بجلی کی بندش سے متاثر ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یقینا بہت سے چیلنجز میں اپنے پاکستانی شراکت داروں کی مدد کی ہے ہم اس معاملے میں بھی ہرممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن میں ایسی کسی خاص درخواست سے واقف نہیں ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں