کراچی (این این آئی)2022 میں سونا سب سے منافع بخش اثاثہ بن گیا۔ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے جاری کردہ تحقیقی نوٹ کے مطابق سال 2022 کے دوران سونے میں سرمایہ کاری دیگر تمام شعبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ منافع بخش ثابت ہوئی،رپورٹ کے مطابق سونے کے بعد رواں برس نیا پاکستان سرٹیفکیٹس اور ڈالر سب سے زیادہ منافع بخش اثاثوں کے طور پر شمار کیے گئے۔سرمایہ کاری کے یہ تینوں ذرائع منافع بخش رہے جن کی قیمتوں میں
اضافہ سال 2022 میں لگ بھگ 20 فیصد اضافے کے تخمینے سے زیادہ رہا۔ 2022 میں سونے کی قیمت 41 فیصد اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 8 ہزار 200 روپے فی 10 گرام سے بڑھ کر ایک لاکھ 52 ہزار 700 ہوگئی، 2021 میں سونے کی قیمت میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔بلیک مارکیٹ میں ڈالر کے بڑھتے ہوئے نرخ کے مطابق مقامی صرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، رپورٹ کے مطابق فی الحال سونا سرکاری قیمت کے بجائے بلیک مارکیٹ کے
نرخوں کے مطابق فروخت ہورہا ہے جوکہ 10 فیصد کم ہے، اس کے برعکس عالمی مارکیٹ میں 2022 کے دوران سونے کی قیمت کم و بیش مستحکم رہی۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے تحت چلنے والی اسکیم ’نیا پاکستان سرٹیفکیٹ‘ رکھنے والے سرمایہ کاروں نے بھی روپے کے مقابلے میں 36 فیصد کا فائدہ اٹھایا جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی تھی۔اسی طرح ڈالر رکھنے والے سرمایہ کاروں نے 2022 میں 28 فیصد کا منافع کمایا، ڈالر کا سرکاری بینک ریٹ 2021 کے آخر میں 177 سے بڑھ کر آج 226 روپے ہو گیا ہے۔ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق بہت سے سرمایہ کاروں نے شرح سود میں اضافے کی وجہ سے
2022 میں اپنا سرمایہ مخصوص آمدن والی چیزوں میں منتقل کردیا، رواں برس پاکستان میں شرح سود 9.75 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہوگئی۔اس کے نتیجے میں 3 ماہ کے ٹریڑری بل پر اوسط نفع 14 فیصد رہا، اسی طرح مقامی کرنسی مارکیٹ فنڈز کو بھی 2022 میں 14 فیصد اوسط منافع حاصل رہا۔2022 میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ کرنٹ اکاؤنٹس اور خصوصی سیونگ سرٹیفکیٹس کے سوا بینک ڈپازٹس پر اوسط منافع 11 فیصد رہا۔پراپرٹی سیکٹر کو پاکستان میں سرمایہ کاری کا ایک مقبول ذریعہ سمجھا جاتا ہے، تاہم 2022 میں یہ میکرو اکنامک خدشات کی وجہ سے متاثر ہوا،
رپورٹ کے مطابق مکانات، پلاٹوں اور رہائشی املاک کی قیمتوں کا تخمینہ لگانے والے اشاریوں میں 2022 کے دوران 12 سے 14 فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان کے بیرونی کھاتوں کی کمزور صورتحال، بڑھتی ہوئی شرح سود اور سیاسی غیر یقینی صورتحال نے ایکویٹی اور بانڈز کے لیے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم کردی۔حکومتی بانڈز کی قیمتیں بڑھتے ہوئے پالیسی ریٹ کی وجہ سے گریں، 10 سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ نے 2 فیصد کی منفی آمدن ظاہر کی۔ایکویٹی پر مبنی میوچوئل فنڈز سمیت اسٹاک مارکیٹ میں 2022 کے دوران تمام بڑے اثاثہ جات کی کارکردگی کم رہی، بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 10 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں