عمران خان کو لانگ مارچ کے دوران ہی ایک اور بڑا جھٹکا لگ گیا

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 7 حلقوں میں کامیابی کا نوٹیفکیشن رکوانے کے لئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا۔

 

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی علی گوہر بلوچ نے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرائی ہے، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہل قرار دئیے گئے، سابق وزیراعظم نا اہلی کے بعد موجودہ اسمبلی کا حصہ نہیں بن سکتے اور الیکشن لڑنے کے بھی اہل نہیں ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن عمران خان کی کسی بھی نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے نا اہلی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جسٹس عامر فاروق نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں نا اہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور عدالت نے حکم دیا ہے کہ الیکشن کمیشن و دیگر فریق 10 نومبر تک جواب جمع کرائیں۔

 

 

تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو میانوالی میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کرنے سے روک رہے ہیں جب کہ 21 اکتوبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ رکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نا اہلی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر سے جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی کوئی درخواست بھی جمع کرا رکھی ہے؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا جاری نوٹی فکیشن جمع کرانے کی درخواست دی ہے، عمران خان کو بطور رکنِ اسمبلی نااہل قرار دے کر ڈی سیٹ کیا گیا۔ جسٹس فاروق نے استفسار کیا کہ یہ ریفرنس اسپیکر کی طرف سے آیا تھا؟ اس کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جی یہ ریفرنس اسپیکر کی جانب سے بھجوایا گیا تھا جس پر نااہلی کا فیصلہ سنایا گیا، الیکشن کمیشن کو ریفرنس پر اپنی فائنڈنگز دینی ہوتی ہیں۔

 

 

الیکشن کمیشن کو ریفرنس پر اسپیکر کے سوالوں کا جواب 90 دن میں دینا ہوتا ہے۔ دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس پرعدالت کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل نہیں کر رہے ضمنی انتخابات کرانے سے روک دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے الیکشن کمیشن کو این اے95 میں نئے انتخابات سے روک دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں