آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کریں گے، وزیر خزانہ نے پیشگی خبردار کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واضح کیا ہے کہ ملک کے انتظامی معاملات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ورنہ معیشت سنبھل نہیں سکے گی،اگر سری لنکا جیسا حال ہوا تو قوم اور تاریخ معاف نہیں کریگی اور ضمیر بھی معاف نہیں کریگا،گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی۔عمران خان جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی ہے،ہمارے پاس مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا،

بجٹ میں کوشش کی ہے امیروں سے زیادہ حصہ لیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، خوردنی تیل بہت مہنگا ہوگیا ہے اس لیے آئل سیڈز پر مراعات دے ہیں ، روراں سال میں ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی،ایندھن پر سبسڈی دینا اب کوئی آپشن نہیں رہا اس سے بالآخر سود اور مہنگائی بڑھے گی جس سے قرض لینا مشکل ہو جائیگا،خسارے کو کم کرنے کیلئے مالیاتی پالیسی کو سخت کیا جائے گا، ہم نے پرسنل انکم ٹیکس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے

مگر آئی ایم ایف خوش نہیں ہے،نان ٹیکس ریونیو 2 ہزار ارب ہوجائیگا، 4 ہزار ارب روپیہ ہم صوبوں کو دے دیں گے، قرضوں کی ادائیگی میں ہمیں 4 ہزار ارب دینا ہوگا، اس کے بعد صرف ایک ہزار ارب روپے رہ جائیں گے جس میں ہمیں حکومت بھی چلانی ہے،ہم انتظامی صورتحال پر قابو پائیں گے، میڈیا سے گزارش ہے اگر ہم مشکل فیصلے کریں تو ایک ایک چیز پر نہ چلائیں۔

اگر ہم پیٹرول مہنگا کرتے ہیں تو پیسے میں گھر نہیں لے کر جاتا قومی خزانے میں ہی جمع ہوتے ہیں۔ہفتہ کو یہاں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے انتہائی مشکل وقت میں بجٹ پیش کیا ہے جب پاکستان ایک مشکل گھڑی میں کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ 30 برسوں میں اس سے زیادہ گھمبیر وقت کبھی نہیں دیکھا جہاں ایک جانب عالمی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے اور دوسری جانب حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے مسائل کے حل کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقی اور مہنگائی ہمارا ہدف ہے تاہم ہمارا پہلا ہدف مالیاتی استحکام کا حصول اور ملک کو اس راستے سے ہٹانا ہے جہاں عمران خان چھوڑ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا ہدف اپنے غریب لوگوں کو ریلیف دینا ہے جس کیلئے ہم مشکل فیصلے لے رہے ہیں، حکومت ملک کے معاشی معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ملک کو سری لنکا جیسی صورتحال کا سامنا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں حکومت نے بجلی کے محکمے کیلئے 1100 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں