فی تولہ قیمت اب کتنی ہو گئی؟

کراچی (پی این آئی) پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 200 روپے اضافے کے بعد ملک میں ایک تولہ سونے کی قدر ایک لاکھ 9 ہزار 500 روپے ہوگئی ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قدر 172 روپے اضافے سے 93 ہزار 879 روپے ہے۔ صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر چار ڈالر کم ہوکر ایک ہزار 778 ڈالر فی اونس ہے۔۔۔۔

تحریک انصاف حکومت کی بڑی کامیابی، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے آنے والا غیر ملکی زرِ مبادلہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی سطح عبور کرگیا

کراچی(پی این آئی)روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) کے ذریعے آنے والا غیر ملکی زرِ مبادلہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی سطح عبور کرگیا ہے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اچھی خبر موصول ہوئی ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس نے مزید سنگِ میل عبور کرلیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی رقوم ڈیڑھ ارب ڈالر جبکہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں کی جانے والی سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ 2 ماہ قبل ایک ارب ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے بعد سے اکاؤنٹس اور ڈپازٹس نئے ریکارڈز قائم کرچکے ہیں۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ اکاؤنٹ 100 سے زائد ممالک کے تارکین وطن پاکستانیوں کی جانب سے کھولے گئے ہیں جس سے آر ڈی اے کے پھیلاؤ اور حکومت اور مرکزی بینک کو ملک کے بیرونی اکاؤنٹ کو بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ، جس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان نے 10 ستمبر 2020 کو کیا تھا، اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ قدم تھا جس میں پاکستان میں کام کرنے والے تجارتی بینک بھی شامل تھے۔آر ڈی اے کا بنیادی مقصد ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابلے میں ڈپازٹ پر بہت زیادہ منافع کی پیش کش کرکے بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو راغب کرنا ہے۔آر ڈی اے تارکین وطن پاکستانیوں (این آر پی) کے لیے شروع کیا گیا تھا تاکہ وہ آن لائن ڈیجیٹل پورٹلز کے ذریعے کسی برانچ کا دورہ کیے بغیر پاکستان میں بینک اکاؤنٹ کھول سکیں۔این آر پیز اب ڈیجیٹل بینکنگ سہولیات حاصل کرسکتے ہیں جن میں پاکستان میں آن لائن بینکنگ تک رسائی، مقامی فنڈز کی منتقلی، یوٹیلیٹی بلز اور ٹیوشن فیس کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سرکاری بلز، اسٹاک ایکسچینج اور ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری وغیرہ کا مکمل واپسی کے ساتھ آپشن موجود ہے۔آر ڈی اے کا آغاز 8 کمرشل بینکوں کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا تاہم بعد میں متعدد بینکوں نے اس اقدام میں شمولیت اختیار کی کیونکہ بینکرز کے مطابق یہ سرمایہ کاری کے لیے متنوع مصنوعات اور شعبے پیش کرتا ہے۔مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ایک بچت اسکیم، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کا بھی آغاز کیا تھا جو اکثر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معیشتوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ شرح سود کی پیش کش کرتی ہے۔خریدار 5 سال کے لیے سرمایہ کاری کرے تو ڈالر میں سب سے زیادہ شرح سود 7 فیصد اور مقامی کرنسی میں 11 فیصد حاصل کرسکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں