اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ میں عطیہ 12 کنال زمین کے کاغذات مالک کو واپس کر دیے۔ جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈیم فنڈ میں 12 کنال اراضی عطیہ کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ شیخ شاہد آفتاب الہی نے کہا کہ قبضہ مافیا سے تنگ آکر زمین
ڈیم فنڈ میں عطیہ کی، بدمعاشوں نے زیادتی کی، پرچہ بھی ہمارے خلاف درج کرایا گیا۔بیٹے فیضان نے کہا کہ ہمارے والد نے ڈپریشن کی وجہ سے زمین فنڈ میں عطیہ کی۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ یہ عدالت میں کیا تماشہ لگایا ہوا ہے، عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، چار پیسوں کے لیے اپنے والد کو ڈپریشن کا مریض کہہ رہے ہو، ڈیم فنڈ میں زمین عطیہ کرنی ہے تو خوشی سے دیں، لے جائیں اپنی زمین کی دستاویزات۔سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ میں عطیہ 12 کنال زمین کے کاغذات مالک کو واپس کر دیے۔ عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ملکیت کی دستاویز شیخ آفتاب الٰہی کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔۔۔۔ تعلیمی اداروں کے اوقات کار تبدیل کرنے پر غور شروع، وجہ سامنے آگئی لاہور (پی این آئی) شہر بھر میں دھند کی شدت کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ سی ای او ایجوکیشن پرویز اختر نے کہا کہ دھند کی شدت برقرار رہی تو اوقات کار میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ دھند کے باعث طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اگر دھند کی شدت برقرار رہی تو اس حوالے سے جلد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا البتہ اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کی حتمی منظوری محکمہ اسکول ایجوکیشن سے لی جائے گی۔یاد رہے کہ عالمی وبا کورونا کے باعث گذشتہ برس فروری سے ہی تعلیمی ادارے کبھی بند اور کبھی
جزوی طور پر کھلے جس سے بچوں کی پڑھائی پر منفی اثر پڑا۔ بچوں نے آن لائن کلاسز تو لیں لیکن اُس سے بھی نہ والدین کو تسلی ہوئی اور نہ ہی اُساتذہ مطمئن ہوئے۔گذشتہ برس سالانہ امتحانات بھی نہیں لیے گئے تاہم رواں برس نہ صرف تعلیمی سال کے دورانیے کو بڑھا دیا گیا بلکہ ہر صورت امتحانات لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث تعلیمی ادارے بند رہنے کے بعد بالآخر 18 جنوری سے نویں سے بارہویں تک تعلیمی سرگرمیاں شروع کی گئی تھیں جس کے بعد یکم فروری کو ملک بھر کے تمام سرکاری، نیم سرکاری اور نجی اسکولوں میں آٹھویں جماعت اور یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی عمل بحال کر دیا گیا تھا۔ پورے ملک میں تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو کورونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل درآمد کا پابند کیا گیا تھا۔ کورونا ایس او پیز کے تحت اسکولوں کے دروازوں پر بچوں کا تھرمل گن سے درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔ اسکول جانے والے طلبا کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ کلاسز میں جانے سے پہلے طلبا کے ہاتھ سینیٹائز کروائے جاتے ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں