شکاگو(پی این آئی) شکاگو یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جان میئرشیمر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کے چھوٹے ممالک پر نتائج سامنے آئیں گے جو دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے لیے پراکسیز بن سکتے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بات افکار،تازہ تھنک فیسٹ کے
دوران چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کیوں ناگزیر ہیں کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ یو ایس ایس آر-یو ایس سرد جنگ کے دوران ویتنام جیسی پراکسی جنگیں ہوسکتی ہیں۔سرد جنگ میں جنوبی ایشیا کے کردار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ پاکستان چین کا ساتھ دے گا اور امریکا ابھرتی ہوئی سرد جنگ میں پاکستان کو چین سے چھیننے کی کوشش کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکا کا ساتھ دے گا اور امریکا کوشش کرے گا کہ میانمار کو بھی اپنے ساتھ شامل کرے،جب ان سے سوال کیا گیا کہ عالمی قوتوں کے درمیان تصادم کا کس وجہ سے زیادہ امکان ہے تو انہوں نے مشرقی چین کے سمندر کی نشاندہی کی جو مستقبل میں چین اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی کا سب سے زیادہ ممکنہ نقطہ ہوسکتا ہے۔وسطی ایشیا میں تصادم کے بارے میں پروفیسر نے کہا کہ روسی وقت کے ساتھ ساتھ اپنا رخ بدلیں گے اور وہ چین کے خلاف امریکا کے ساتھ اتحادی بن سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ روز چین امریکا کے مقابلے میں روس کے لیے زیادہ خطرہ ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین اور امریکا موسمیاتی تبدیلیوں اور وبائی صورتحال میں تعاون کریں گے۔عالمی سیاست اور اقتدار کے مراکز کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک کثیر الجہتی دنیا میں رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ2016کے بعد سے جب سے ٹرمپ وائٹ ہائوس سنبھالا تو دنیا یکجہتی سے کثیرالجہتی کی طرف بڑھ گئی۔انہوں نے کہا کہ اس کثیرالجہتی دنیا میں چین اور امریکا دو عظیم طاقتیں ہیں جس کے بعد روس ہے، روس بھی ایک بہت بڑی قوت ہے تاہم یہ امریکا اور چین کی محاذ آرائی ہے جس کا اثر دوسرے بہت سے چھوٹے ممالک پر پڑتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں