پی ڈی ایم نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ چھوڑ کر کس سے استعفیٰ مانگ لیا؟حیران کن تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی ڈی ایم)جمعیت علما اسلام کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم دھرنا متاثرین کے پاس کیوں نہیں جاتے؟وزیراعظم مستعفی نہیں ہوتے تو کم ازکم شیخ رشید کو مستعفی ہونا چاہیے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان پر خود کش حملے ہوچکے

ہیں،حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )پر تنقید کرتی ہے۔اس حکومت پر کوئی اعتبار نہیں کرتا ہے،حکومت ایک طرف گالیاں دیتی ہے اور چور چور کہا جاتا ہے،اس صورتحال میں نیب قانون میں ترمیم کیسے ہوگی؟ پی ڈی ایم کی تحریک کا کیا بنے گا ، کونسی پارٹی ہاتھ ملتی رہ جائے گی مولانا فضل الرحمان کا کیا ہو گا ؟ سینئر صحافی نے اندر کی خبر دیدی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اورن لیگ کے مابین اس وقت جو اختلاف استعفوں کے معاملے پر چل رہا ہے وہ اختلاف یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ان کیلئے وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہی ہونا چاہیے ، اگر کل حکومت ختم ہو جاتی ہے تو بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم نہیں بن سکتے، ان کی تیاری نہیں ، ایک نہیں ان کے کافی مسئلے ہیں ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اس لیے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسی کوئی گیند نہیں کرائیں گے جس سے عمران خان آئوٹ ہو جائے اور سارا فائدہ مسلم لیگ ن کے پلڑے میں چلا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین مذاکرات ہوئے ، جس میں بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کی ملاقاتیں ہوئیں ، نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان رابطہ قائم ہوا ۔ راناعظیم نے اندر کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اب ن لیگ سے یہ کہہ رہی ہے کہ آپ جو چاہتے ہیں ہم وہ کرنے کیلئے تیار ہیں ، لیکن ہمارے ساتھ شرط طے کریں کہ چیئرمین سینٹ کیلئے ووٹ وہ ن لیگ ہمیں دے گی جبکہ باقی اتحادی جماعتیں بھی ووٹ ہمیں دیں گی ، سینٹ کا چیئرمین بنانے میں آپ ہماری مدد کریں گے جبکہ ن لیگ پی پی کی اس بات

پر کسی بھی طور پرراضی نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کا کہنا ہے کہ چلیں ہم آپ کیساتھ یہ سودا کر لیتے ہیں لیکن آپ بھی ہمارے ساتھ یہ طے کریں کہ اگلے الیکشن میں وزارت عظمیٰ ہمیں دیں گے ، لیکن پی پی بھی اس پر تیار نہیں ہے کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ اگلی باری بھی 23کے بعد وہ بھی ہماری ہونی چاہیے اور چیئرمین سینٹ بھی ہمارا ہونا چاہیے ۔ یہ وہ اختلافات ہیں جن کی وجہ سے دونوں پارٹیوں میں پھڈا پڑا ہوا ہے ۔ ان صورتحال کو دیکھتےہوئے پی پی کبھی بھی سندھ حکومت کے خاتمے کا اعلان نہیں کرے گی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تحریک سے کچھ نہیں ہونے والا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی اکیلی نکلے گی ان کیساتھ چند لوگ ہونگے وہ ایک طرف نکل جائیں گے جبکہ اس معاملے میں ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان ہاتھ ملتے رہ جائیں گے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں