اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دسمبر میں گندم کا بحران آرہا ہے ،کسانوں کو گندم کی کاشت پر مراعات دے کر ریزرو بنانا چاہیے تھا جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے کہا ہے کہ جنوری تک 1.5 میٹرک ٹن گندم کے کارگوز آجائیں گے ،اکتوبر میں آٹھ لاکھ
میٹرک ٹن گندم آئیگی،جنوری فروری میں دس لاکھ میٹرک ٹن گندم آجائیگی ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کا نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ٹی سی پی ریاض میمن کی کمیٹی کو گندم کی درآمد پر بریفنگ دی گئی ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ درآمدی گندم کے کارگوز بروقت آنے چاہئیں، مصنوعات کی عدم موجودگی کے باعث مارکیٹ میں افواہیں جنم لینا شروع ہوجاتی ہیں۔ چیئر مین ٹی سی پی نے کہاکہ روس کے ساتھ گندم کی درآمد کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے ۔ چیئر مین ٹی سی پی نے کہاکہ عالمی سطح پر گندم کی قیمتیں کم ہورہی ہیں ۔ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ گندم کاپیداواری ہدف میں 1.5 میٹرک ٹن کم رہا ہے ۔ ایڈیشنل نیشنل سیکورٹی فوڈ نے کہاکہ نجی شعبے نے 18کارگوز کی بکنگ کی ہوئی ہے ،نجی شعبے کے گندم کے سات کارگوز آچکے ہیں ۔ چیئر مین کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ گندم درآمد کرکے سٹریٹیجک ریزرو کیسے بنائے جارہے ہیں ،ریزرو اس وقت کیوں نہیں بنائے گئے جب ملک میں گندم موجود تھی ۔ سید نوقمر نے کہاکہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال ملک میں بڑا گندم بحران آرہا ہے ،ایسا لگ رہا کہ اس سال دسمبر میں گندم کا بحران آرہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کسانوں کو گندم کی کاشت پر مراعات دے کر ریزرو بنانا چاہیے تھا ۔ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے کہاکہ گندم درآمد کرکے ہم بیرون دنیا کے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ نوید قمر نے کہاکہ دسمبر میں گندم کی قیمت کنٹرول رکھنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں ۔ ایڈیشنل سیکرٹری فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ جنوری تک 1.5 میٹرک ٹن گندم کے کارگوز آجائیں گے ،اکتوبر میں آٹھ لاکھ میٹرک ٹن گندم آئے گی ۔ انہوںنے کہاکہ جنوری فروری میں دس لاکھ میٹرک ٹن گندم آجائیگی ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ شہروں میں گندم کا بحران ہوگا اور کسان بھی چیخ رہے ہوں گے ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پیشگی اقدامات ہونے چاہئے تھے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں