موت کی سزا سے جرائم میں کم نہیں ہوتےہیں، وفاقی وزیر نے ہی وزیراعظم کے موقف کی مخالفت کر دی

اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا کہ ملک میں زیادتی کیس میں غور کرنے کی ضرورت ہے، موت کی سزاء سے جرائم میں کم نہیں ہوتےہیں، کئی ممالک میں موت کی سزاء نافذ العمل ہے لیکن اس سے جرائم میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی سزاؤں پر غور کرنا چاہیے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،ساری دنیا میں موت کی سزاء کو ختم کردیا گیا ہے،انھوں نے مزید کہا کہ کئی ممالک میں یہ بھی تجربہ ہوچکا ہے کہ کیمائی مواد سے “نامرد” کر دیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا ایسی سزاؤں سےکوئی خاطرخواہ کمی جرائم میں نہیں ہو سکی ہے ، اس کے لیے کوئی متبادل عمل کرنے کی ضرورت ہےجس کی وجہ سے ملزم ایسا گھناؤنا جرم کرنے سے قبل ہزار بارسوچے اور سزا کے خیال سے ہی اس کی روح کانپ جائے۔خیال رہے ملک میں زیادتی کیس کے ملزمان کے بارے ردعمل میں کہا جا رہا ہے ایسے ملزمان کو سزائے موت دینی چاہیے ، یانامرد بنا دینا چاہیے لیکن ایسے لیکن ایسی سزاؤں کے لیے ملک میں قانون سازی کرنے کی ضرورت ہوگی ،کیوںکہ ملک کے قوانین میں زیادتی کیس کے ملزمان سزائے موت کی سزاء نہیں ہے،تاہم وزیر اعظم نے بھی زیادتی کیس کے ملزمان کے لیے موت کی سزاء مختص کرنے کی رائے دی ہے ۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے موت کی سزا ، کاٹنے ،جلانے کی مخالفت کی ہے اور پڑھے لکھے طبقے کو بھی یہ تاکید کی ہے وہ بھی ایسی باتیں نہ کریں ،جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکز راہنما اعتزاز احسن نے تجویز دی تھی کہ کہ ایسے ملزمان کو تنہائی رکھا جائے یہ موت سے بھی بدتر سزا ہے، اور ایسے ملزمان کے لیے جیلیں بھی الگ ہونی چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں