ایسا ہارجس کو صرف 15 منٹ پہننے سے 42 فیصد کورونا وائرس کا خاتمہ ہوجاتا ہے ، ماہرین کا حیران کن دعویٰ

جکارتہ(پی این آئی) دنیا کے دیگر ممالک جہاں مہلک کورونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں وہیں انڈونیشیا کی وزارت زراعت کے دعوے نے سب کو حیران کردیا ہے۔انڈونیشیا کی وزارت زراعت نے اس کی ماتحت ایجنسی اوڈیٹی سینٹرل کی جانب سے تیار کردہ یوکلپٹس سے بنے ہار پہننے کو

کورونا وائرس کے حل کے طور پر سامنے لانے کا دعوی کیا ہے۔میڈیارپورٹس میں بتایاگیاکہ اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق یہ نام نہاد انسداد وائرس ہار انڈونیشیا کی وزارت زراعت کی ہیلتھ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی بالیبنگتان نے تیار کیا جسے اگلے ماہ سے بڑے پیمانے پر تیار کیا جائے گا۔انڈونیشیا کے وزیر زراعت یاہرول یاسین لِمپو نے کہا کہ یہ ہار یوکلپٹس کی اس قسم سے تیار کیا گیا ہے جس میں کورونا وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ کہ اس ہار کو صرف 15 منٹ پہننے سے 42 فیصد وائرس کا خاتمہ ہوجاتا ہے جبکہ 30 منٹ پہننے سے اس کی تاثیر دگنی ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یوکلپٹس کی 700 اقسام میں سے ہمارے لیب ٹیسٹ کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف ایک قسم کورونا وائرس کا خاتمہ کر سکتی ہے اور اس حوالے سے ہمیں پورا یقین ہے۔بالیبنگتان کے سربراہ نے کہا کہ اگر کوئی سیاست دان اس معجزاتی چیز کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہوتا تو میں سمجھ سکتا تھا، لیکن صرف یاہرول یاسین ہی یوکلپٹس ہار کی تعریف نہیں کر رہے ہیں بلکہ اسے کورونا کے مریضوں پر آزمایا گیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ہار کو وزارت زراعت کے کورونا سے متاثرہ 20 ملازمین پر آزمایا اور انہیں اسے سونگھنے کا کہا جس کے بعد ان کی طبیعت میں بہتری آئی اور انہوں نے مثبت رائے دی تاہم انڈونیشیا کے سائنسدانوں نے یوکلپٹس کی تاثیر کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ۔ایجمان انسٹی ٹیوٹ آف مالیکیولر بایولوجی کے نائب ڈائریکٹر ہیرواتی سودویو نے بتایا کہ ہمیں معلوم ہے کہ دنیا اب تک اس بیماری کا علاج تلاش نہیں کر سکی ہے، اس لیے میرے خیال میں عقلمندی یہی ہے کہ گھبرائے ہوئے معاشرے میں مزید دعوے نہ پھیلائے جائیں۔بوگور ایگریکلچر یونیورسٹی کے شعبہ بایولوجی کے لیکچرار بیری جولیاندی کا کہنا تھا کہ عوام آسانی سے اس بات پر یقین کر سکتے ہیں وہ اس غیر سائنسی ہار سے وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں