کراچی(پی این آئی)پی آئی کے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائر مارشل ارشد ملک نے مشتبہ ڈگریوں کے معاملے پر خاموشی توڑ دی، حقائق بتا دیئے، کارپوریٹ اداروں کے سربراہان کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ مشتبہ لائسنس کا معاملہ بہتر انداز میں حل کیا جاسکتا مگر معاملہ غلط سمت میں چل پڑا جس کے باعث پی آئی
اے کو دنیا بھر میں اپنا دفاع کرنا پڑ رہا ہے۔پی آئی اے سی ای او ائیر مارشل ارشد ملک نے اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ پابندی سے پہلے پی آئی اے 21 ممالک کے لئے اپنی پروازیں چلارہی تھی۔ امریکا، آسٹریلیا، افریقہ، جنوبی کوریا سمیت پوری دنیامیں اسپیشل پروازیں چلائیں۔ پہلی دفعہ تاریخ میں امریکا کے لئے پاکستان سے براہ راست پروازیں بھی چلائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی کمان سنبھالنے کے بعد ادارے کو خالص کمرشل بنیادوں پر چلایا اور کسی دباؤ میں نہیں آئے۔ پی آئی اے بتدریج بہتری کے بعد اپنی تاریخ کی بہترین سیفٹی انڈیکس پر ہے۔ارشد ملک کا کہنا ہے کہ جعلی لائسنسز، ڈگریوں کی تحقیقات 2018 سے پی آئی اے کی نشاندہی پر ہو رہی تھی۔ تحقیقات کے بعد مشکوک پائلٹس اور عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ پائلٹس کے مشتبہ لائسنسز کے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا مگر بدقسمتی سے یہ پورا عمل اپنی روح کے بالکل برعکس اور غلط رخ میں چلا گیا۔ معاملے کو غلط سمت لے جانے کی وجہ سے اب پی آئی اے دنیا میں دفاع کرتا پھر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے کی ذمہ داری ایک اور محکمے کی تھی۔ حکومت کو سول ایوی ایشن میں اصلاحات لانے کیلئے تجاویز دے رہے ہیں۔ امید ہے فول پروف انتظامات کے بعد یورپی یونین کےخدشات دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں