کراچی(پی این آئی)طیارے کے انجن لینڈنگ کی پہلی کوشش میں رن وے سے ٹکرائے، دوسری کوشش میں گھروں پر گر گیا، رن وے انسپکشن رپورٹ آ گئی۔پی آئی اے طیارہ حادثے کی انسپکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔پی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 8303 کو حادثے کی
تحقیقات جاری ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے شعبہ ایئر سائیڈ نے رن وے کی انسپکشن رپورٹ تیار کرلی۔پی آئی اے طیارہ حادثے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رن وے انسپیکشن رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے طیارے کو لینڈ کرانے کی دو بار کوشش کی۔ پہلی بار رن وے پر اترنے کی کوشش کے دوران طیارے کے لینڈنگ گیئرز بند تھے۔پہلی لینڈنگ کی کوشش میں طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے تھے اور پہیے نہ کھلے۔ کپتان نے ایمرجنسی لینڈنگ کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں ناکام ہوگئے اور رن وے سے جہاز کے انجن ٹکرانے سے چنگاریاں نکلیں۔جہاز کے انجن رن وے سے ٹکرانے اوررگڑ کی وجہ سے چنگاریاں نکلنے پر پھر کپتان جہاز کو گو راؤنڈ (دوبارہ چکر) کروایا۔جہاز کے انجن پر رن وے سے ٹکرانے سے پیدا رگڑکے نشانات ہیں، اس بات کا امکان ہے کہ جہاز رن وے کو ٹچ کرتے وقت انجن میں آگ بھڑک اٹھی اور رن وے پر گھسنے کی وجہ سے انجنوں میں ممکنہ خرابی پیدا ہوئی۔کراچی ایئرپورٹ کا رن وے 9ہزار سے 10ہزار فٹ لمبا ہے جس پر 6 ہزار سے 7 ہزار فٹ پر دونوں انجن کے نشانات ہیں۔ طیارے کے بائیں انجن نے رن وے پر 4500 فٹ آگے جاکر ٹچ کیا، پھر 5500فٹ دور جاکر دائیں انجن نے بھی زمین کو چھوا۔ذرائع کے مطابق طیارے کے بیلی نے رن وے کو ٹچ نہیں کیا جس کے باعث کپتان نے طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرلیا، دوبارہ طیارہ ٹیک آف ہونے کے بعد لینڈنگ کی کوشش میں گر کر آبادی تباہ ہوگیا۔اے تھری 20 ساختہ طیارہ ایک انجن پر بھی 10فٹ تک آگے جاسکتا ہے لیکن غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے جہاز دو2 فٹ کی بلندی تک بھی نہ پہنچ سکا۔کپتان نے لینڈنگ کے وقت اے ٹی سی کو ہنگامی لینڈنگ کی اطلاع نہیں دی۔ ایمرجنسی لینڈنگ کی صورت میں رن وے پر فوم بچھایا جاتا ہے، مگر کپتان کی لینڈنگ کی ایک کوشش سے دوسری کوشش کے درمیان رن وے پر فوم بھی نہیں بچھایا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں