ایران نے امریکا کیساتھ تعلقات

ایران نے امریکا کیساتھ تعلقات کی بحالی کا اشارہ دیدیا امریکہ اور ایران جنوری 2017 کے تعلقات پر واپس جا سکتے ہیں، ایرانی صدر کا اعلان

تہران(این این آئی) ایران نے امریکا کیساتھ تعلقات صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ٹرمپ کے دور صدارت سے پہلے والے تعلقات کی بحالی کے خواہش مند ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر حسن روحانی نے ٹیلی وڑن پر خطاب میں کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ٹرمپ کے دور صدارت سے پہلے والے

تعلقات کو بحال کیا جا سکتا ہے ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اگر نومنتخب جوبائیڈن تعلقات میں بہتری کے لیے عزم دکھاتے ہیں تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دونوں ممالک 20 جنوری 2017 کے تعلقات پر واپس جاسکتے ہیں۔نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن بھی انتخابی مہم کے دوران ایران سے مسائل کے حل کا عندیہ دے چکے ہیں۔جب کہ 2018 میں صدر ٹرمپ کے عالمی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے عمل کی بھی مذمت کی تھی۔

جوبائیڈن نے اپنی کابینہ کے اکثریتی رکن وہ منتخب کیے ہیں جو خارجہ پالیسیوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔وزیر خارجہ کے لیے انٹونی بلنکن کو منتخب کیا ہے جو صدر۔ ٹرمپ کی خارجہ پالیسیوں کے سخت ناقد کے طور جانے جاتے ہیں۔علاوہ ازیں جوبائیڈن کی کابینہ میں جان کیری بطور ماحولیات کے ایلچی کے طور پر شامل ہیں اور کابینہ اجلاسوں میں بھی شرکت کرسکیں گے۔ جان کیری سابق وزیر خارجہ بھی رہے ہیں۔۔۔۔

:ایران نے امریکا کیساتھ تعلقات کے بارے میں

لاہور(پی این آئی) ایشیاء میں 5رکنی ممالک کے فورم نے امریکا یورپ میں کھلبلی مچ گئی۔ پاکستان، چین، روس، ایران اور ترکی ایک فورم بنانے جا رہے ہیں۔ امریکا اور سعودی عرب کا فورم نہ بنانے پر شدید دباؤ ہے، پاکستان نے سعودی عرب کو واضح کہہ دیا۔ آپ کے ساتھ تعلقات پر آنچ نہیں آئے گی، لیکن فورم بنانے

سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے اپنے تبصرے میں کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب کے دورے پر جا رہے ہیں،سعودی عرب کے کون سے مطالبات ہیں جو پاکستان سے کیے جا رہے ہیں، کیا پاکستان سعودی عرب کے مطالبات تسلیم کرے گا؟ نہیں پاکستان تسلیم نہیں کرے گا۔ خطے کی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان پر امریکا کی جانب سے بڑا دباؤ ڈالا جا رہاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان، چین، روس، ایران اور ترکی ایک بلاک بنانے جا رہے ہیں۔اس میں نیپال، بنگلادیش بھی شامل ہوجائے گا۔ فی الحال یہ پانچوں ملک ایک فورم بنانے جا رہے ہیں۔

close