بالی ووڈ کی نئی ہیروئن سارہ کی والدہ امریتا سنگھ کے ہمراہ درگاہ اجمیر شریف پر حاضری

ممبئی (این این آئی)بالی وڈ اداکارہ سارہ علی خان اور ان کی والدہ امریتا سنگھ نے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ اجمیر شریف پر حاضری دی۔ماضی کی خوبرواداکارہ امریتا سنگھ اپنی بیٹی و موجودہ اداکارہ سارہ علی خان کے ہمراہ درگاہ اجمیر شریف پہنچی ہیں۔اداکارہ سارہ علی خان نے اپنے انسٹاگرام

اکاؤنٹ پر والدہ کے ساتھ اجمیر شریف کی درگاہ پر حاضری کی تصاویر پوسٹ کی ہیں۔ اداکارہ نے تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ جمعے کی مبارکباد بھی دی جبکہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سارہ اور امریتا نے ماسک پہن رکھے ہیں۔خیال رہے کہ صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کا 809 واں عرس بھارتی ریاست راجستھان کے شہر اجمیر میں ہوا جس میں نامور شخصیات نے شرکت کی تھی۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا

گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

close