کراچی کے وسائل، نمائندگی، ملازمتوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی سازش کا الزام، 30 اپریل کو شاہراہ فیصل پر احتجاجی مارچ کا اعلان کر دیا گیا

کراچی(آئی این پی)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا واضح اور دوٹوک مؤقف ہے کہ اگر کراچی کے عوام کو پورا نہیں گنا گیا تو اس ڈیجیٹل مردم شماری کو ہرگز قبول نہیں کریں گے ،2017کی جعلی مردم شماری جسے ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر منظور کیا تھا کے متنازعہ ہونے کی ہی وجہ سے نئی مردم شماری کا اعلان کیا گیا تھا ،

نارمل گروتھ کے مطابق بھی کراچی کی آبادی میں اضافہ ہونا چاہیئے تھا مگر بمشکل 2017والی مردم شماری تک گنتی پہنچی ہے ،ایک بار پھر کراچی کی آبادی ،وسائل ،نمائندگی اور ملازمتوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی سازش کی جارہی ہے ،جماعت اسلامی اس کے خلاف بھرپور مزاحمت اور حتجاج کرے گی ۔30اپریل کو شاہراہ فیصل پر زبردست عوامی احتجاجی مارچ کیا جائے گا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 6یوسیز میں الیکشن کمیشن کے دوبارگنتی کے حکم کو کالعدم قراردینے کا فیصلہ اہل کراچی کی کامیابی ہے ، الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کی بی ٹیم بن چکا ہے ، عوامی مینڈیٹ پر قبضہ سب سے بڑا ڈاکا ہے ، وڈیروں اور جاگیرداروں کی ایماء پر جعل سازی کی حمایت کرنے والے فیصلے قبول نہیں کریں گے ۔7مئی کو ملتوی شدہ 11نشستوں پر جماعت اسلامی کے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے ۔مسلح ڈکیتیوںو اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کی روک تھام اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے جس کی ادائیگی میں مسلسل ناکام ثابت ہورہی ہے ،پولیس کے محکمے میں اصلاحات اور کراچی پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی راجا عارف سلطان ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور مردم شماری مانیٹرنگ سیل و ویب پورٹل کے انچارج عمران شاہد بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ ہماری جیتی ہوئی 6یوسیز کے 66پولنگ اسٹیشنز پر نتائج میں تبدیلی اور دھاندلی کے واضح ثبوت سامنے آئے تھے ، ان تمام کے فارم 11اور 12ہم نے الیکشن کمیشن میں پیش کیے تھے اور چیف الیکشن کمیشن نے خود کہا تھا کہ ایسا کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہوگی مگر کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔چیف الیکشن کمشنر بتائیں کہ جعلی فارم 11کس نے بنائے اور کس نے ان کی بنیاد پر فیصلہ کیا اور پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی جعل سازی میں سہولت کاری کون کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صرف ماہ رمضان المبارک میں مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 10اور تقریباً 4ماہ کے دوران 47شہریوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔حکومت بتائے کہ ان 47افراد کے گھرانوں میں سے کتنے لوگوں کو زرتلافی اداکیا گیا ہے ؟،حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہر میں بجلی اور پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے ،کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور عوام کو اوور بلنگ و لوڈشیڈنگ کے دہرے عذاب میں مبتلا کرنے کے خلاف کوئی حکومت اور حکمران پارٹی آواز نہیں اٹھاتی ،صرف جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف عوام کی ترجمان بنی ہوئی ہے ،ہم نے نیپرا کے سامنے پورا مسئلہ تفصیل کے ساتھ اٹھایا ہے ،وفاقی حکومت اور نیپرا کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کے عوام کو ریلیف دلوائے ،چند فیصد لوگوں کے بل ادا نہ کرنے پر پوری کی پوری آبادی کی بجلی بند کردینا عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی کی آبادی کراچی کا بڑا بنیادی اور دیرینہ مسئلہ ہے ،جب تک کراچی کی حقیقی آبادی درست شمار نہیں ہوگی ہمیں قومی وسائل واختیارات ،نمائندگی اور ملازمتوں میں ہمارا حق نہیں ملے گا ،کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے ،54فیصد ایکسپورٹ ،قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو اور صوبے کے بجٹ کا 95فیصد حصہ کراچی فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا حق نہیں دیا جاتا ،ایک مخصوص ذہنیت اور سازش کے تحت کراچی کی آبادی کم ظاہر کی جاتی ہے اور اس کے مقابلے میں اندرون سندھ کی آبادی بڑھائی جاتی ہے تاکہ سندھ اسمبلی میں ہماری نمائندگی کم رہے اور سندھ پر مسلط حکمران اپنی حکمرانی کا سلسلہ جاری رکھ سکیں ،ماضی میں بھی آدھی آبادی غائب کی گئی اور اب ایک بار پھر آبادی کم کر کے حق مارنے کی سازش کی گئی ہے ،بجلی و گیس کے صارفین کی تعداد ،ماسٹر پلان ، نادرا اور ورلڈ بنک کی رپورٹس کے مطابق کراچی کی آبادی کسی طرح بھی ساڑھے تین کروڑ سے کم نہیں لیکن اسے تسلیم نہیں کیا جارہا ۔ڈیجیٹل مردم شماری اہل کراچی کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ثابت ہورہی ہے ،خانہ شماری میں بدترین دھاندلیاں اور جعل سازی کی گئی اور عملاً 40سے 50فیصد آبادی کو شمار ہیں نہیں کیا گیا ۔کہا گیا تھا کہ انفرادی طور پر ایکسز دیا جائے گا کہ ہر فرد اپنے اندراج کی تصدیق کرسکے مگر عملاً ایسا نہیں کیا گیا اور اب کہاجارہا ہے کہ سوفٹ ویئرمیں اس کی گنجائش نہیں ہے اگر ایسا کیا گیا تو سوفٹ ویئر میں خراب یوہوجائے گا ۔یہ سارے حیلے بہانے کراچی کی آبادی کو ہڑپ کرنے کے لیے ہیں جماعت اسلامی اس سارے عمل کو بے نقاب کرے گی ۔ہم گھر گھر جائیں گے ،بھرپور مہم چلائیں گے ،جماعت اسلامی کے ویب پورٹل میں لوگوں کی شکایات و اعتراضات کے اندراج میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ اہل کراچی اس بار خود کو پورا گنوائیں گے اور ان کی اصل اور حقیقی گنتی کے بارے میں کسی بھی قسم کی سودے بازی کی گئی تو اسے قبول نہیں کریں گے ۔۔۔

close