8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا ، اداروں کے سربراہان ملوث تھے یا نہیں؟ میاں جاوید لطیف پھر بول پڑے

لاہور( پی این آئی) مرکزی ن لیگ کے رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا لیکن اداروں کے سربراہان ملوث نہیں تھے، ماضی میں جماعتوں کو لانے نکالنے کا جس طرح فیصلہ ہوتا تھا وہ اس بار نہیں ہوا ، اداروں کو دیکھنا ہوگا کہ غلطیاں کہاں ہوئیں، ضمنی انتخابات ہوئے کسی کو کوئی شکایت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑی واضح بات ہے کہ اگر کوئی سمجھتا ہے یا ہمیں طعنے دیتا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کہاں گیا؟ میں بڑا واضح ہوں اور ہماری جماعت کا مئوقف بڑا واضح ہے، ووٹ کو عزت دو کا مقصد کیا ہے ؟

اس کا مقصد آزادانہ حکومت سازی اور آزادانہ قانون سازی کرنے دیں گے یا پھر فیصلے بھی آزادانہ کر نے دیں گے کوئی ادارہ دوسرے کی حدود میں داخلت نہیں کرے گا، جب آواز آگئی کہ ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں تو پھر ن لیگ کا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بھی ہلکا ہوگیااور زور سے کہنا چھوڑ دیا گیا ، اس کا خمیازہ ہمیں 8فروری کو دیکھنے کو ملا کہ لوگوں نے سمجھا ہم اس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کے حامی یا ان کے اتحادی بن گئے ہیں، لوگوں کی ذہن سازی اور آئینی قانونی جدوجہد میں ہمیں 25سال لگے کہ کسی طور پر بھی آئین سے اانحراف نہیں ہونا چاہیئے ورنہ پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ، پاکستان کے اندر خوشحالی اور امن نہیں آسکے گا، پاکستان دنیا میں سفارتی سطح پر تنہا ہوتا جائے گا۔ پالیسی سازوں ،اداروں کے سربراہان اور سیاسی قوتوں کیلئے سوچنے کا مقام ہے کہ کس قدر مداخلت ہوئی کہ عوام اس مداخلت کی وجہ سے کس قدر ناراض ہیں کہ اگر ان کا کسی پر سایہ بھی پڑ جائے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری نمائندگی کا حقدار نہیں ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ9، 10 مئی کو لیکن ایک شخص نے وہ سب کچھ کردیا جو 75 سالوں میں کسی کو کرنے کی جرات نہ ہوئی ، پھر بھی اس شخص کوووٹ پڑا، اگر 9 مئی والوں کو ووٹ پڑا ہے تو سوچنا بہت ضروری ہے کہ عوام پھر بھی 9 مئی والوں کو ووٹ دے رہے ہیں؟

9 مئی کے ملزمان آج بھی کہتے ہیں ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، عمران خان جن کو میرجعفر میر صادق کہتے رہے، وہ پھر کو پھر کہتے گود لیا جائے۔ لوگ سوچتے ہیں اگر 9مئی والوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر آئندہ 9 مئی سے بھی بڑا سانحہ ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ 8 فروری کو پِک اینڈچُوز ہوا، اداروں کے سربراہان ملوث نہیں ہیں، جس طرح آزادانہ الیکشن ہونے تھے نہیں ہوئے، ماضی میں جماعتوں کو لانے نکالنے کا جو فیصلہ ہوتا تھا وہ اس بار نہیں ہوا ، اداروں کو سربراہان کو نیچے دیکھنا ہوگا کہ غلطیاں کہاں ہوئیں، ضمنی انتخابات ہوئے کسی کو کوئی شکایت نہیں تھی۔

close