جے یو آئی ف کے زیر اہتمام گرینڈ قبائلی جرگہ، دہشتگردی کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز

پشاور(آئی این پی)جمیعت علما اسلام (ف) کے زیر اہتمام گرینڈ قبائلی جرگے نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز دے دی۔جمیعت علما اسلام (ف) کے زیر اہتمام پشاور کے مقامی ہوٹل میں گرینڈ قبائلی جرگہ ہوا جس میں پشتون بیلٹ کے سیاسی اور قبائلی عمائدین نے شرکت کی، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پی پی پی کے جنرل سیکرٹری نئیر بخاری، فیصل کریم کنڈی جرگے میں شریک ہوئے۔

اے این پی کے غلام احمد بلور، میاں افتخار حسین بھی جرگے میں شریک ہوئے، قومی وطن پارٹی کے ہاشم بابر، جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سمیت قبائلی عمائدین جرگے کا حصہ بنے۔اس موقع پر سربراہ جمیعت علما اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی کام کی ابتدا کی نسبت تدبیرکی طرح ہوتی ہے، ہماری تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے، ایک طرف ہماری تاریخی جدوجہد، قربانیاں، خون سے لکھا ماضی ہے، دوسری طرف وہ سازشیں ہیں جو باہر کی قوتوں نے کیں۔انہوں نے کہا کہ تمام قائدین نے اپنی آرا اور تجاویز پیش کیں جس پر مشکور ہوں، گرینڈ قبائلی جرگے نے باجوڑ دھماکے کے شہدا کے لوحقین سے اظہار یکجہتی کیا، گرینڈ جرگے کا مقصد صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے تدبیر کرنا ہے، جرگہ نے مختلف اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ باجوڑ دھماکے کے شہدا اور زخمیوں کیلئے حکومت کی طرف سے معاونت کا اعلان قابل تعریف ہے، قبائلی اضلاع میں امن کے ساتھ سماجی اور معاشی ترقی کے وعدے پورے کیے جائیں، 9 مئی کو ریاست مخالف منظم واقعات قابل مذمت ہیں، ذمہ دار عناصر کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی اور سی پیک کو روکنا عالمی ایجنڈا ہے، الیکشن ہونے ہیں، ہم 9 اگست کو حکومت چھوڑ رہے ہیں، ملکی معیشت اور وحدت کیلئے پوری قوم متحد ہے، نگران حکومت بنے گی، اس کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن کروائے۔سربراہ جمعیت علما اسلام (ف) کا مزید کہنا تھا کہ جرگہ دہشت گردی کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز دیتا ہے، جرگہ امید ظاہر کرتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اتحاد کا مظاہرہ جاری رکھیں، قیام امن کیلئے قوم کا متحد ہونا اہم تقاضا ہے، کمیٹی تشکیل دی جائے جوحکومتی اداروں سے رابطہ کرے اور ایسے واقعات کے وجوہات جاننے کی کوشش کرے۔

close