جعلی کاغذات والی گاڑیاں سرکاری محکموں کو دینے کی تجویز، ٹیمپرڈ گاڑیاں پولیس اہلکار اور افسران استعمال کرتے ہیں

اسلام آباد(آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ملک میں تیار ہونے وا لی گاڑیوں کی ناقص کوالٹی کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے پروزارت صنعت و پیداوار اور دیگر متعلقہ حکام کو طلب کر لیا، جبکہ ایف بی آر کو مختلف فیلڈ فارمیشنزمیں بقایاجات کی ریکوری کی ہدایت کر دی،اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے ضبط شدہ سامان بروقت نیلام نہ کئے جانے سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آیا،

رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جو گاڑیاں پکڑتے ہیں وہ گاڑی اس وقت بکتی ہے جب اس کے اندر کچھ نہیں رہتا، زنگ لگ جاتا ہے اس وقت آپ دیتے ہیں،ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیمپرڈ گاڑیوں کے لئے پالیسی بنائی ہے سرکاری محکموں کو دے سکتے ہیں جبکہ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ پولیس جو گاڑیاں ریکور کرتی ہے وہ مالک کو بتاتی ہی نہیں خود ہی چلاتے رہتے ہیں۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، جس میں ایف بی آر کے سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا آڈٹ حکام نے کمیٹی کو ایف بی آر کے چھ فیلڈ فارمیشنز میں بقایاجات کی ریکوری نہ کئے جانے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بقایاجات کی ریکوری کریں، کچھ ریکوری تو آپ نے کی ہے،

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ جوکام ہو گیا ہے اس کی تصدیق کرالیتے ہیں،رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ریکوری کے لئے ٹائم فریم دے دیں،رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ ان کا اپنا لیگل محکمہ ہے، کچھ کیسز سیٹل بھی تو ہوئے ہوں گے،رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ میں چھ سال پرانی بات کررہاہوں اس وقت بلوچستان حکومت نے 110بلین روپیہ بجلی کا بل دینا تھا، ہم نے ان کو آفر کیا کہ 60فیصد وفاقی حکومت دے دیتی ہے 40فیصد ہی آپ دے دیں انہوں نے وہ بھی نہیں دیا، خواجہ آصف نے کہا کہ حیدر آباد میں ایک تھانہ تھا اس نے پورے محلے کو بجلی سپلائی کی ہوئی تھی، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ایف بی آر نے ریٹیلرز کے لئے ایپ بنائی تھی،آسان ٹیکس اس کا نام تھا، جو فیک رپورٹ ہوتی ہے اس پر آپ کا کیا ایکشن ہوتا ہے، عوام تو ٹیکس دے دیں گے آپ تک وہ ٹیکس نہیں پہنچتا تو کیا فائدہ؟ اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے ضبط شدہ سامان بروقت نیلام نہ کئے جانے سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آیا، رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جو گاڑیاں پکڑتے ہیں وہ گاڑی اس وقت بکتی ہے

جب اس کے اندر کچھ نہیں رہتا، زنگ لگ جاتا ہے اس وقت آپ دیتے ہیں،ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیمپرڈ گاڑیوں کے لئے پالیسی بنائی ہے سرکاری محکموں کو دے سکتے ہیں، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی ٹوٹی ہوئی گاڑیاں ہیں یہ سفارش دیں کہ پارلیمنٹ کو دی جائیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پولیس جو گاڑیاں ریکورکرتی ہے وہ مالک کو بتاتی ہی نہیں خود ہی چلاتے رہتے ہیں، رکن کمیٹی خواجہ آصف نے نئی گاڑیوں کی ناقص کوالٹی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں میں بیگ نہیں لگے ہوئے، پاکستان سے کوئی گاڑی ایکسپورٹ نہیں ہو سکتی، کمیٹی نے معاملے پر وزارت صنعت و پیداوار اور متعلقہ لوگوں کو طلب کر لی۔

close