عمران خان نے سیاست چھوڑنے کی مشروط پیشکش کر دی

لاہور (آئی این پی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی کو چھوڑ کر جانے والوں کے عہدوں پر نئی تقرریاں کریں گے، خدشہ ہے کہ مجھے بھی جیل میں ڈال دیا جائے ،یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر مجھے جیل میں ڈالا گیا تو اس کا ردعمل ضرور آئے گا،تحریک انصاف کی پارٹی پوزیشن میں کوئی کمی نہیں آئی، کمزور اس وقت سمجھوں گا جب ہم ووٹ بینک کھو دیں گے،در حقیقت جمہوریت اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب آپ اپوزیشن کا تصور ختم کرنے میں لگ جائیں،

ہمیں بتایا جائے کہ تحریک انصاف کو الیکشن کی دوڑ سے باہر رکھنے سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا،اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے اس لئے بات کرنا چاہتا ہوں کہ یہ جان سکوں کہ وہ سوچ کیا رہے ہیں اگر وہ قائل کرلیں کہ ہمیں سیاست سے باہر رکھ کر پاکستان کی بہتری کیلئے کچھ کر رہے ہیں تو متفق ہو جائوں گا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سال الیکشن کا سال ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہر صورت الیکشن ہوں،پی ٹی آئی الیکشن کیلئے بھرپور مہم چلائے گی، ابھی ہماری جماعت کی سینئر لیڈر شپ کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے،فی الوقت ہماری پالیسی دیکھو اور انتظار کرنے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو چھوڑ کر جانے والوں کے عہدوں پر نئی تقرریاں کریں گے، اس وقت صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں خدشہ ہے کہ پارٹی کے نئے عہدیداروں کو بھی حراست میں لیا جا سکتا ہے اور یہ بھی خدشہ ہے کہ مجھے بھی جیل میں ڈال دیا جائے لیکن یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر مجھے جیل میں ڈالا گیا تو اس کا ردعمل ضرور آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی پوزیشن میں کوئی کمی نہیں آئی ہے، کمزوری اس وقت سمجھوں گا جب ہم ووٹ بینک کھو دیں گے،جماعتیں اس وقت کمزور ہوتی ہیں جب ان کا عوام سے ووٹ بینک سکڑنے لگ جائے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حیران ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ہمارے کارکنان پر ظلم ڈھاکر حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں، ملک کے معاشی اعشاریے بدترین حالات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ تحریک انصاف کو الیکشن کی دوڑ سے باہر رکھنے سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ میں اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے اس لئے بات کرنا چاہتا ہوں کہ یہ جان سکوں کہ وہ سوچ کیا رہے ہیں اگر وہ قائل کرلیں کہ ہمیں سیاست سے باہر رکھ کر پاکستان کی بہتری کیلئے کچھ کر رہے ہیں تو متفق ہو جائوں گا۔انہوں نے کہا کہ اپنے کارکنان سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس کا نتیجہ 9 مئی جیسے واقعات ہو، ریڈ لائن کا مطلب ہے ایسا ملک جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو جہاں لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور کارکن کہتے ہیں کہ عمران خان ان کی ریڈ لائن ہے تو میں ان کو کیسے کہہ دوں کہ میں نہیں میں ان کی ریڈ لائن نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت جمہوریت اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب آپ اپوزیشن کا تصور ختم کرنے میں لگ جائیں۔۔۔

close