حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب الیکشن کس صورت میں کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے؟ سابق صدرسپریم کورٹ بار نے رائے دیدی

اسلام آباد (پی این آئی) مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ حکومت گرانے سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کو سوچنا چاہئیے تھا۔ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا سیشن بلانے کے لیے گورنر کی ضرورت ہے۔جب کہ سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی اراکین کو منحرف قرار دیتا ہے تو حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ الیکشن کالعدم ہو جائے گا۔

جبکہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے۔ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے۔ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین نے رائے دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا بھی انتظارکرناچاہیے، الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلے کے بعد لائحہ عمل اپنایا جائے۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام گورنرکے عہدہ سنبھالتے ہی اسپیکر اور ڈپٹی اسیپکر کے خلاف عدم اعتماد آجائیگی۔خیال رہے کہ آرٹیکل 63 ایکی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا ہے۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق منحرف رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے رکن پر پابندی عمر بھر کی ہوگی یا کسی خاص مدت کی اس پر پارلیمنٹ قانون سازی کرے ، آرٹیکل 63 اے پارلیمانی نظام میں سیاسی جماعتوں کو تحفظ دیتا ہے، انحراف کینسر ہے، سیاسی جماعتوں کے حقوق کا تحفظ کسی رکن کے حقوق سے بالا ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے نااہلی ریفرنسزکے فیصلے سے متعلق فیصلہ بدھ کو سنائے جانیکا امکان ہے۔

close