پیپلز پارٹی کی طرف سے سیاسی رہنماؤں کو روٹی کی دعوت، بلاول کی اپوزیشن اور حکومتی اتحاد کے سینیٹروں سے الگ الگ ملاقات

اسلام آباد(آن لائن)چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شرکت کی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور نے بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے دئیے گئے عشائیے میں شرکت کی ہے ان کے

علاؤہ عشائیے میں پی ڈی ایم اتحاد کے تمام سینیٹرز نے شرکت کی ۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پینل سے سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفور حیدری نے بھی عشائیے میں شرکت کی عشائیے میں راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی سعید غنی اور امجد آفریدی ، چنگیز جمالی، حیدرزمان قریشی، لطیف کھوسہ، رومینہ خورشید عالم، سحر کامران اور علی حیدر گیلانی بھی شریک ہوئے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن و حکومتی اتحاد کے سینیٹرز سے فرداًفرداً ملاقات کی۔۔۔۔۔ خبردار ہو جائیں، آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان میں کیا ہونیوالا ہے؟ تشویشناک دعویٰ کر دیا گیا کراچی(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا ہے ، دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی ، ہمیں اب یہ سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے

بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔مشیر برائے پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40فیصد ہے، اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے، موجودہ حکومت نے 2 سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جب کہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے، ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی، آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہورہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔ سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے، وفاق نے کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے، جس کے لیے توقع ہے

کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔

close