الیکشن کمیشن سے صوبوں کو جھاڑ پڑ گئی، اگر صوبوں نے نئے بروقت اقدامات نہ کیے تو پرانے قوانین پر بلدیاتی انتخابات کروا دیں گے

اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ نے الیکشن کمیشن کو ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز سے باقاعدہ آگاہ کر دیا۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے پنجاب کے 9 ڈویژنز میں تین

مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز دے دی۔ذرائع کے مطابق موقف اختیار کیاگیاکہ پنجاب حکومت صوبے میں تین مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتی ہے،خیبرپختونخواہ حکومت نے بھی صوبے میں ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز دی۔الیکشن کمیشن نے صوبائی حکام کی سرزنش کی کہ اگر صوبوں نے نئے بروقت اقدامات نہ کیے تو پرانے قوانین پر بلدیاتی انتخابات کروا دیں گے۔اجلاس میں پنجاب حکومت کی طرف سے وزیر قانون راجہ بشارت،چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی شرکت کی ۔خیبرپختونخواہ سے صوبائی وزیر اکبر ایوب ،چیف سیکرٹری کے پی اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی بھی اجلاس میں شریک ہوئے ،الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی تجاویز کا جائزہ لے کر دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے چار فروری کو پنجاب اور کے پی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں پر رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔۔۔۔۔تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو لازمی پڑھانے کا بل منظور کرلیا گیا، حکومتی وزیر علی محمد خان نے اپوزیشن رکن کے بل کی حمایت کر دیاسلام آباد(این این آئی)سینیٹ نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو لازمی پڑھانے کا بل منظور کرلیا۔سینیٹ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان لازمی پڑھانے

کیلئے بل ایوان میں پیش کیا۔ حکومت، جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی نے اس بل کی حمایت کی جبکہ پیپی پی نے اعتراض کیا۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ میں اس بل کی مکمل حمایت کرتاہوں، یہ بل بہت اچھا ہے، عربی کو بطور زبان سمجھنا ہوگا، ہمیں ترجمہ کے ساتھ قرآن سکھانے کو لازمی قرار دینا ہوگا، جب تک ترجمہ نہ آئے اس زبان کو سمجھ نہیں سکتے۔رضا ربانی نے کہا کہ ووٹ کی حد تک اس بل کی مخالفت نہیں کروں گا تاہم پاکستان مختلف زبان بولنے والوں کا ملک ہے، اب ان زبانوں اور ثقافت کو ختم کیا جارہا ہے، ریاست اب کوشش کررہی ہے کہ عرب کلچر کو مسلط کیا جائے، حالانکہ عرب کلچر میرا کلچر نہیں بلکہ میرا کلچر تو انڈس کلچر ہے، اس بل کے زریعے ہماری زبانوں پر عربی کو فوقیت دی جارہی ہے، آئین کے تحت قومی و علاقائی زبانوں کی تدریس و ترویج کو لازمی قرار دیا گیا ہے، عربی زبان کا میرے مذہب کے ساتھ اتنا تعلق ضرور ہے کہ اس زبان میں قرآن نازل ہوا، مگر اس زبان کو نہ سیکھنے سے ہم مذہب سے خارج نہیں ہوں گے، ہمیں اپنی زبان و شناخت کے ساتھ رہنے دیا جائے۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ دنیا کے 55 ممالک میں عربی زبان پڑھائی جاتی ہے، اگر کوئی علاقائی زبان اس ایوان میں لائی جاتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی مخالفت نہیں ہوتی، ہمیں اپنی آخرت کو سدھارنا ہے تو اس زبان پر عبور حاصل کرنا

ہوگا، اس زبان کو ایک مضمون کے طور پر پڑھانے کے لیے کہہ رہا ہوں، اگر اس زبان کو نصاب میں شاملکریں تو ہمارے لیے دنیا میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا، انگلش، رشین، چائنیز سیکھتے ہیں تو اسے سیکھنے میں کیوں اتنی مشکل ہے؟۔سینیٹر مشتاق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں بل کی مکمل حمایت کرتاہوں، علاقائی زبانوں کے درمیان عربی کا کوئی تنازع نہیں ہے، پنجابی عربی،پشتو،بلوچی،سندھی،اردو اور فارسی ایک ہی خاندان کی زبانیں ہیں، مسلمان جہاں بھی ہوگا وہ اپنے نام،زبان اور آداب کے ذریعے عربی ہوگا، لوکل کلچر کے ساتھ اس کے عادات و اطوار میں مسلمان میں عربی کلچر ملے گا، اگر ہم بچوں کو عربی زبان سکھائینگے تو ملک میں امن کا فروغ ممکن ہوگا۔جے یو آئی ف کے مولانا عبدالغفور حیدری نے عربی لازمی پڑھائی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عربی زبان پڑھانے کی اہمیت زیادہ ہے، اعتزاز احسن، رحمان ملک اور غلام سرور کو چھوٹی سورتیں نہیں آئیں، اعتزاز احسن اور رحمان ملک کو سورۃ اخلاص اور غلام سرور خان کو سورۃ الناس تک نہیں آئی، پارلیمان میں اخراج لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب نکالنا ہوتا ہے، میں نے اسپیکر سے بحث کی یہاں مخرج یا خروج لکھا جائے۔بحث کے بعد سینیٹ نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو لازمی پڑھانے کا بل منظور کرلیا۔ بل کے متن میں کہا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی

پڑھائی جائے اور چھٹی سے گیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔۔۔۔۔

close