سینیٹ الیکشن طریقہ کار میں تبدیلی مفید ثابت ہو گی یا نہیں؟ فافن نے حکومت کو خبردار کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) فافن نے حکومت کو سینیٹ الیکشن طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کرنے کا مشورہ دے دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کی

جائے، جلد بازی کی بجائے تفصیلی مشاورت سے متفقہ اور جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔فافن کا کہنا ہے کہ تفصیلی بحث کے بغیر اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم غیر مفید ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کا اس پہلو سے بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ترمیم سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا خاتمہ ممکن ہو بھی سکے گا یا نہیں؟ فافن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی زیر التوا ترمیمی بل کے ذریعے آئین کی شق نمبر 226،59 میں ترامیم تجویز کی گئی ہے، لیکن پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے والے اراکین کے لیے کسی قسم کی سزا کا تعین نہیں کیا گیا، موجودہ حالت میں یہ ترمیم ووٹوں کی خرید و فروخت کی بیخ کنی میں زیادہ مفید نہیں ہوگی۔فافن کا کہنا ہے کہ ترمیم میں پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر سزا کا تعین کر کے اسے بامقصد بنایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آئین میں ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے. دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 59، 63 اور 226 میں ترمیم کی جائے گی اور سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرائے جائیں گے قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق دہری شہریت کے معاملے میں حلف اٹھانے سے قبل شہریت ترک کرنے کا ثبوت نہیں دینا ہوگا. ایوان بالا میں تمام سینیٹر کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کیا جائے گا حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹ کے ذریعے کرانے کے متعلق صدراتی ریفرنس سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھا ہے. حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے

کے لئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی ہے سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس میں موقف اپنایا گیا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت نہیں کرائے جاتے. سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے حکومت نے موقف اپنایا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی. ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں سینٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کی بجائے اوپن بیلٹ پر کروانے کیلئے ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی دائر کی گئی ہے.

close