اسٹیبلشمنٹ نہ اپوزیشن ،عمران خان کودونوں حلقے مائنس نہیں کر سکتے ، وجہ کیا ہے؟بے لاگ تجزیہ

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان کی سیاست میں ’مائنس ون‘ کا فارمولا بہت سننے کو ملتا ہے۔ ان دنوں ایک بار یہ فارمولا زیربحث ہے اور افواہیں گردش میں ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو ’مائنس‘ کیا جا رہا ہے۔ دی ڈپلومیٹ کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں تجزیہ کار داؤدخٹک کا کہنا ہے کہ ”عمران خان ایک وقت میں

پاکستان کے مقبول ترین شخص تھے۔ اس وقت کی سیاسی اشرافیہ کو وہ جس کڑی تنقید کا نشانہ بناتے تھے، اسی کی بدولت وہ نہ صرف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے قریب آ گئے بلکہ پاکستان کی اکثریتی مڈل کلاس کی نظروں میں بھی مسیحا بن گئے۔ تاہم حکومت میں 22ماہ گزارنے کے بعد انہیں یکسر مختلف صورتحال کا سامنا ہے۔ ان بائیس مہینوں میں یہ ثابت ہو گیا ہے کہ انہوں نے عوام کو جو امیدیں دلائی تھیں، ان میں سے بیشتر پوری ہونا ناممکن ہے۔ “داؤد خٹک لکھتے ہیں کہ ”عمران خان کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ان کا دوسری سیاسی جماعتوں کی کرپشن کے خلاف بولنا تھا۔ ان کاکرپشن کے خلاف بیانیہ بھی اب دم توڑ چکا ہے کیونکہ خود ان کی جماعت کے کئی بزرجمہر اور کابینہ کے اراکین پر بھی کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں۔ انہوں نے معیشت کی بہتری کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ بھی پورا نہ ہو سکا۔ ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسی صورتحال بن چکی ہے کہ ان کے جانے کی افواہوں میں دم نظر آ رہا ہے لیکن ان کا جانا اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ فوج کے نقطہ نظر سے عمران خان کاجانا ان کے اقتدار میں رہنے سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ عمران خان کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ایک بار پھر عوام میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت بڑھ گئی ہے۔ اس وقت اگر عمران خان کو رخصت کیا جاتا ہے تو اس کا فائدہ ان دو بڑی جماعتوں کو ہو گا اور ملک کے طاقتور حلقوں کے لیے یہ کوئی اچھا آپشن نہیں ہے۔ فی الحال عمران خان کی رخصتی کا امکان اس لیے بھی نہیں ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین میں ہمت نہیں ہے اور ان کی پشت پر موجود طاقتور حلقوں کے پاس ان کی جگہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ “

close