کیا ایک بارصحتیاب ہونے کے بعددوبارہ کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں؟ماہرین نے بتا دیا

اسلام آباد(پی این آئی)کیا آپ کو صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ بھی کورونا وائرس نشانہ بنا سکتا ہے؟ کچھ مریض دوسروں کے مقابلے میں زیادہ بیمار کیوں ہیں؟ کیا یہ مرض ہر سردی میں واپس آئے گا؟ کیا ویکسین کارگر ثابت ہو گی؟ کیا امیونٹی پاسپورٹ کی مدد سے ہم میں سے کچھ لوگ کام پر واپس جا سکتے ہیں؟ اس

وائرس سے نمٹنے کے لیے کن طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے؟دنیا میں کووڈ-19 کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد جہاں روز بروز بڑھ رہی ہے وہیں یہ سوالات بھی تواتر سے پوچھے جانے لگے ہیں۔ان تمام سوالات میں جو ایک چیز مشترک ہے وہ ہے امیون سسٹم یا مدافعتی نظام اور ہم اس بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔آپ کورونا وائرس کے خلاف جسم میں مدافعت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ہمارے جسم کا مدافعتی نظام انفیکشنز کے خلاف ڈھال ہے اور اس کے دو حصے ہیں۔پہلا حصہ جسم میں کسی بیرونی حملہ آور کی شناخت کے ساتھ ہی کام شروع کر دیتا ہے۔ اسے ان نیٹ امیون ریسپانس کہا جاتا ہے جس میں خون کے سفید خلیے بیماری سے متاثرہ خلیوں کو تباہ کرتے ہیں اور ایسے کیمیائی مادے خارج ہوتے ہیں جس سے سوجن ہوتی ہے۔لیکن یہ نظام کورونا وائرس پر اثر نہیں کر رہا۔ یہ اسے سمجھ نہیں رہا اور اس لیے آپ کے جسم میں اس کے خلاف مدافعت پیدا نہیں ہو رہی۔اس کے برعکس آپ کو ایڈاپٹو امیون ریسپانس یا ضروت کے مطابق بدلنے والا مدافعتی ردعمل درکار ہے۔ اس میں ایسے خلیے ہوتے ہیں جو مخصوص اینٹی باڈیز بناتے ہیں جو وائرس سے چمٹ کر اسے روکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی سیلز بھی ہوتے ہیں جو ایسے خلیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اس عمل کو سیلیولر ریسپانس یا خلیوں کا ردعمل کہا جاتا ہے۔اس کام میں وقت لگتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کو ہدف بنانے والی اینٹی باڈیز کی تیاری میں قریباً دس دن لگتے ہیں۔ یہی اینٹی باڈیز وائرس کا شکار افراد میں مضبوط مدافعتی نظام بنا سکتے ہیں۔اگر ضروت کے مطابق بدلنے والا مدافعتی ردعمل کافی طاقتور ہو تو اس کا اثر وائرس پر دیرپا ہو سکتا ہے جو کہ مستقبل میں آپ کو اس سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔تاہم یہ واضح نہیں کہ جن لوگوں میں معمولی علامات پائی جائیں یا کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو ان میں ضروت کے مطابق بدلنے والا مدافعتی ردعمل پیدا ہو سکتا ہے یا نہیں۔

close