آزاد کشمیر میں گڈ گورننس؟ تجزیہ: امتیاز احمد اعوان

آزادکشمیر میں گڈگورننس کا قیام آزاد ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی ضرورت ہی نہیں بلکہ آزادکشمیر کے دفاع, کرنسی خارجہ امور سمیت دیگر اہم امور کی انجام دہی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی آئینی, قانون, جمہوری اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے ۔آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی خصوصی حیثیت کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے چیف سیکرٹری, انسپکٹر جنرل پولیس, ایٍٍڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات, سیکرٹری مالیات اور آٍڈیٹر جنرل کی صورت میں لینٹ آفیسران کا تقرر کیا جاتا ہے ۔

اگر چہ آزادکشمیر میں باصلاحیت, تجربہ کار اور سینئر سرکاری افسران کی کمی نہیں لیکن پاکستان سے لینٹ آفیسران کی تعیناتی کو آزادکشمیر حکومت اور حکومت پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کار کے فروغ اور آزادکشمیر کی مالی اورانتظامی ضروریات کو پوراکرنے کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے پاکستان میں میاں محمد نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے دور حکومت میں آزادکشمیر حکومت کو مالیاتی اور انتظامی اعتبار سے مضبوط کرنے کیلئے نہ صرف آزادکشمیر کے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں دوگنا اضافہ کیا بلکہ آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974 میں 13ویں ترمیم کے ذریعے آزادکشمیر قانون سازی اسمبلی کو آزاد ریاست جموں وکشمیر کے قدرتی وسائل کو بروے کار لاکر ریاست کو مالی اور انتظامی طور پر خوشحال اور بااختیار بنانے کیلئے قانون سازی کااختیار بھی دیا گیا۔پاکستان میں عمران خان کی تبدیلی سرکار نے اقتدار سنبھالتے ہی گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے اور آزادکشمیر کے ریاستی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔سونامی سرکار نے پاکستان میں تبدیلی اور نیا پاکستان بنانے کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر تک تبدیلی کے ثمرات پہنچانے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔پاکستان میں گریٍڈ 22 کے سینئر ترین آفیسران کے بجائے گریڈ 20 اور گریڈ 21 کے آفیسران کو میں انسپکٹر جنرل پولیس اور چیف سیکرٹری تعینات کرکے آزادکشمیر کے گریڈ 21 اور گریٍڈ 22 کے آفیسران کے اوپر تعینات کرکے آزادکشمیر میں گڈگورننس کا جو مذاق اڑایا تھا نئی وفاقی حکومت نے بھی عمران خان حکومت کی اس انوکھی مثال کو برقرار رکھا ہے ۔

عمران کے دور حکومت میں گریڈ 20 کے ایک پولیس افسر کو انسپکٹر جنرل کے عہد پر تعینات کرنے کے خلاف آزاد کشمیر کے گڑیٍڈ 22 کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سردار فہیم احمد عباسی اور گریڈ 21 کے تین ڈی آئی جی صاحبان نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ حکومت وقت کے غلط فیصلے کے نتیجہ میں آزادکشمیر کی پولیس فورس کا مورال ڈوان ہوا ۔عمران سرکار نے اپنی روش بدلنےکے بجائے گریٍڈ 21 کے ایک افسر کو آزاد کشمیر کاچیف سیکرٹری تعینات کرکے ایک دوسری بار گڈگورننس کی دھجیاں اڑائیں آزادکشمیر میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت نے اس وقت کے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے آزادکشمیر کے اعلیٰ سرکاری آفیسران کی اہلیت اور صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے پانچ آفیسران کو گریڈ 22 میں ترقیات کر کے بیوروکریسی میں پائی جانے والی تشویش اور احساس محرومی کو دور کیا لیکن ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے بجائے پاکستان میں تبدیلی سرکار کی تبدیلی کے نتیجہ میں قائم ہونے والی مسلم لیگ ن اور اسکے اتحادیوں پر مشتمل نئی وفاقی حکومت نے گریڈ 21 کے افسر کو چیف سیکرٹری تعینات کرکے کی عمران حکومت کی روایت کو زندہ کر دیا۔وفاقی حکومت نے کی جانب سے آزادکشمیر کے چیف سیکرٹری شکیل قادر کو تبدیل کرکے گریڈ 21 کے افسر ممبر پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن محمد عثمان چاچڑ کو آزادکشمیر کا نیا چیف سیکرٹری تعینات کرنے کے باعث آزادکشمیر کی بیورو کریسی کو ایک بار پھر امتحان میں ڈال دیا گیا ہے اس وقت صورتحال یہ ہے کہ آزادکشمیر کے گریڈ 22 میں تعینات 4 سیکرٹریز فیاض علی عباسی، احسان خالد کیانی، ڈاکٹر چوہدری لیاقت، سید آصف شاہ اور ایٍڈیشنل انسپیکٹر جنرل پولیس سردار فہیم احمد عباسی چیف سیکرٹری اور آئی جی پی سے سینئر ہیں ۔ گریڈ 22 کے آفیسران کو گریٍڈ 20 اور گریڈ 21 کے لینٹ آفیسران کے ماتحت فرائض سرانجام دینے پر مجبور کرنا کیا یہی گڈگورننس ہے ۔آزادکشمیر میں تعینات چیف سیکرٹری۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات, سیکرٹری مالیات, آڈیٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل پولیس پاکستان میں اعلیٰ فورمز پر جاکر آزادکشمیر حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں ہمیں انکی اہلیت اور صلاحیت پر اعتراض نہیں پاکستان سے سینئر آفیسران کو آزادکشمیر میں تعینات کرنا پاکستان اور آزاد کشمیر کے دونوں کے مفاد میں ہے۔ آزادکشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کی جانب سے سے اپنی ہی جماعت کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے نتیجہ میں پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس نے وزارت عظمیٰ کی کمان سنبھال لی ہے وزیراعظم اور 16 وزرا کے حلف اٹھانے کے باوجود کئی ہفتوں سے وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ التواء کا شکار ہے آزاد کشمیر کی بیورو کریسی میں سینئر آفیسران کو جونئیر افسروں کے ماتحت کام کرنے کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی ثابت کرے گالبتہ آزادکشمیر کے عوام اور سیاسی تجزیہ کاروں کی نظریں کابینہ کے 16 وزیروں کے درمیان من پسند وزارتوں. کے حصول اور سینئر ترین وزیر کے عہدے کیلئے جاری جنگ کے نتیجہ پر لگی ہوئی ہیں۔۔۔۔۔

close