پنجاب یونیورسٹی میں 1968 سے 1970 کے درمیان بہت بڑی تعداد میں مشرقی پاکستان سے نوجوان طالب علم ہمارے ہم جماعتوں اور دوستوں میں شامل تھے۔ یہ نہایت ، ذہین، خوبصورت ، بہادر اور خواب دیکھنے والے لوگ تھے۔ جن کی آنکھوں میں ستارے چمکتے […]
پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس 1960 کی دہائی کے آخری سالوں میں بنا۔ یونیورسٹی کی گہما گہمی کا مرکز نہر کے کنارے کینٹین اور ہاسٹل کی دُنیا میں واقع کیفیٹیریا تھے۔ ان دونوں جگہوں پر جن لوگوں کی خوبصورت یادیں کبھی میرے حافظے سے محو نہیں […]
میں نے 1993 میں یُو این ڈی پی میں مقامی سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو ماحولیاتی مسائل اور ترقیاتی مسائل حل کرنے کے لئے گرانٹ دینے کا پروگرام چلانا شروع کیا۔ میرے اُستاد اختر حمید خان تھے۔ اُنہوں نے پہلا سبق مُجھے یہ دیا […]
جنگ 1965 سترہ دن جاری رہی اور جنگ کے آخر میں جنرل ایوب خان نے ہندوستان سے فائر بندی کا اعلان کر دیا اور سوویت یونین کے شہر ماسکو میں امن مذاکرات پر آمادہ ہو گئے۔ مذاکرات میں اُن کے جوان ،سیماب صفت ،وزیر خارجہ […]
میرے والد کی وفات کے بعد جب مولانا مودودی مُلتان تشریف لائے تو شام کے کھانے پر مُجھے یاد فرمایا۔ مولانا کا قیام امیر جماعت چودھری نذیر احمد کے گھر میں تھا جو ہمارے گھر کے قریب رہتے تھے۔ میں اُس وقت پندرہ سولہ برس […]
حالیہ سیلاب کی قیامت خیز تباہ کاریوں نے میرے دل میں محترمہ فاطمہ جناح کی یاد تازہ کر دی ہے۔1964 میں جب ایوب خان کے خلاف انتخابی مُہم میں محترمہ ملتان تشریف لائیں تو ملتان کے بے باک سرائیکی شاعر عاشق حُسین ُحسینی نے محبت […]
ہمارے مُلک میں اشرافیہ کے مختلف دھڑے ، اُن کے نفسیاتی جنگ کرنے والے سیل اور اُن کے لائی لگ فینز کلب ایک دوسرے کو ڈاکو اور لٹیرے کے القابات دینے میں مصروف ہیں۔ اُن کے خیال میں جس طرح بعض کلمات کا ورد کرنے […]
ضیاالحق صاحب کے زمانے میں ایک دفعہ حالت مفروری میں میں بس پر سفر کر رہا تھا۔ بس پر ایک شخص سوار ہوا جو عام طور پر مال روڈ پر حالت دیوانگی میں گھُوما کرتا تھا۔وہ بعض اوقات سڑکوں اور دیواروں پر اپنے افکار اور […]
میں کچی جماعت میں اقبال گرلز ہائی سکول ملتان میں داخل ہوا۔میری پہلی اُستانی کا نام بانو تھا۔ وہ ساڑی پہنتی تھیں۔ سر کے بالوں کا جُوڑا بناتی تھیں۔اُن کے بال میں چاندی اور سُرمئی رنگوں کی آمیزش تھی۔اُن سے مل کے دل کو ٹھنڈک […]
آئینہ ہم میں سے ہر ایک میں خوبصورت نظر آنے کی خواہش موجود ہے۔ آئینہ نہ ہوتا تو ہماری زندگی کتنی ادھوری ہوتی۔ ہمیں یہ ہی پتہ نہ چلتا ہم کتنے پانی میں ہیں۔ آئینہ نہیں تھا تو لوگ شفاف پانی کے تالابوں میں جھانک […]
شمس الرحمان فاروقی نے ایک دفعہ کہا تھا علم حرف شناسی نہیں حق شناسی ہے۔ مُجھے یہ خیال اپنی تعلیم شروع ہونے کے چالیس برس بعد پتہ چلا۔ تعلیم کے بارے میں ایک دوسرا خیال یہ ہے کہ یہ سکول سے پہلے، سکول کے بعد […]