9 مئی کے واقعات اور بڑھتے ہوئے قومی مسائل، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

9 مئی پی ٹی آئی کے لیے تباہی و بربادی کا دن ثابت ہوا۔ اس دن کی بھیانک اورفاش غلطیوں نے عمران خان کو عرش سے فرش پر گرادیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی پاپولرٹی کے عروج کو زوال شروع ہوا اوران کے قریبی ساتھی […]

کاری ضرب، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

تحریک انصاف پر اس وقت نزع کا عالم طاری ہے۔ بھلا ہو چند سیاسی جماعتوں کا جنہوں نے سیاسی تدبر اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان اینڈ کمپنی پرپابندی لگانے سے منع کیا ورنہ اس وقت تک پی ٹی آئی پر پابندی […]

ہمارا پاکستان، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

نہ نیا پاکستان نہ پرانا پاکستان، صرف اور صرف ہمارا پاکستان۔ دیر سے ہی سہی عسکری قیادت نے ملک میں جاری سیاسی انتشار، مالی بحران اور آئینی بحران کے خاتمے کے لیے مدبرانہ اور سنجیدہ رائے دے کر گیند پھر سیاسی کوٹ میں ڈال دی۔ […]

گھٹا ٹوپ اندھیرا، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

پاکستان میں ہر دور میں سیاست دانوں نے سختیاں برداشت کیں۔ جیل کی صعوبتیں اور مخالفین کے نشتر سہے لیکن انھوں نے آئینی حدود کبھی عبور نہیں کیں۔ سابق وزیراعظم و قائد نون لیگ میاں نواز شریف نے پاناما کیس میں اپنے ہی دور حکومت […]

آخر کب تک؟ سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

2012ءکے بعد ملکی سیاست میں رواداری دم توڑ ہوچکی ہے۔ پالیٹیکس مولاجٹ کی دھمکیوں سے زہر آلود ہوچکی ہے۔برداشت جواب دے چکا ہے۔نوبت گلے کاٹنے اور ڈنڈے برسانے تک پہنچ چکی ہے۔ سیاسی میدان میں گر کوئی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے تو اسے […]

کڑوی گولیاں، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

ملکی معاشی صورتحال،زرمبادلہ کے ذخائراورخوفناک مہنگائی نے پورے نظام کو ہلا کررکھ دیاہے۔ معیشت کو ڈی ریل کرنے والوں کا تو ابھی تک احتساب شروع نہیں ہوا مگر عام آدمی مہنگائی اور بے روزگاری کی شکل میں ہرروز اس کی قیمت چُکا رہا ہے۔شہر اقتدارمیں […]

گلگت بلتستان بے چین کیوں؟ سینئر تجزیہ کار ارشاد محمود کا کالم

حال ہی میں گلگت بلتستان کے عوام نے بجلی کی طویل بندش، گندم کی قلت، ٹیکسوں کے نفاذ اور حکام کی جانب سے زمینوں پر مبینہ قبضے کے خلاف تقریباً 11 دن تک منفی 11 درجہ حرارت میں احتجاج کیا۔ غیر معمولی عوامی مظاہروں کو […]

پنجاب ہاتھ سے نکل رہاہے، سینئر تجزیہ کار ارشاد محمود کا کالم

پنجاب کے بعد خیبر پختون خوا اسمبلی کی تحلیل کے بعد ملک کی ستر فی صد آبادی الیکشن میں حصہ لے گی۔ اب یہ فیصلہ وفاقی حکومت اور مقتدر قوتوں کو کرنا ہوگاکہ سارے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کراکر ملک میں سیاسی استحکام قائم […]