یورپی یونین نے پاکستان کو وارننگ دیدی

کراچی(پی این آئی) پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت سے محروم ہونے کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جرمن سفارتخانے نے پاکستان کو خط لکھا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرک کاروں کی درآمد کی اجازت نہ دینا پاک جرمنی باہمی تجارت کیلیے نقصان دہ ہے، ایل سیزکی اجازت نہ دینا جی ایس پی پلس رجیم سے انحراف ہے۔جرمنی سے الیکٹرک کاروں کی درآمد نہ کرنا پاکستان کیلیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، پاکستان جی ایس پی پلس سہولت سے محروم بھی ہو سکتا ہے۔خط میں لکھا گیا کہ کمرشل امپورٹرز نے جرمنی سے الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کے آرڈر دے رکھے ہیں، اسٹیٹ بینک جرمنی سے الیکٹرک کاروں کی درآمد کیلیے ایل سیز کھولنے نہیں دے رہا، جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کردیا ۔ اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، آئی ایم ایف نے حکومت سے شرح سود میں اضافہ کا مطالبہ کیا تھا۔شرح سود 17 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی۔ بینک دولت پاکستان نے 16 مارچ کو شیڈول مانیٹری پالیسی کا اجلاس قبل از وقت 2 مارچ کو بلانے کا فیصلہ کیاتھا۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس قبل از وقت بلانے کا فیصلہ کیا گیا، اور اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے ٹویٹ بھی کی۔اسٹیٹ بینک نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس دو مارچ کو ہوگا، اس سے قبل یہ اجلاس 16 مارچ کو شیڈول تھا۔ ذرائع نے بتایاکہ معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ پالیسی رہٹ کی موجودہ 17 فیصد شرح 25 ماہ کی بلند ترین سطح ہے، شرح سود جون 1997 میں 19 فیصد رہی تھی جبکہ ملکی تاریخ میں پالیسی رہٹ میں ایک دن کا سب سے بڑا 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ اکتوبر 1996 میں کیا گیا تھا جس کے بعد شرح سود 20 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔واضح رہے کہ جنوری 2023 میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ٹریژری بلز کی گزشتہ نیلامی میں کٹ آف ایلڈ میں بھی 206 بیسس پوائنٹس اضافہ دیکھا گیا۔تین ماہ کے ٹریژری بلز پر کٹ آف ایلڈ 195 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 19.95 فیصد رہی، چھ ماہ کے ٹریژری بلز میں بینکوں نے 206 بیسس پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 190.90 فیصد پر سرمایہ کاری کی جبکہ ایک سال کے ٹریژری بلز 184 بیسس پوائنٹس اضافہ سے 19.79 فیصد پر نیلام ہوئے۔

close