پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمت میں  10روپے اضافے کا امکان

اسلام آباد (پی این آئی )آئی ایم ایف کے دباؤ کے باعث یکم جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 10 روپے اضافے کا امکان ہے۔نجی ٹی وی دنیا کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا ایم ای ایف پی، معاشی نظم و ضبط ضروری ہے، یکم جولائی سے مزید معاشی مشکلات ہوسکتی ہیں، یکم جولائی سے مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے، میمورینڈم آف اکنامکس اینڈ فنانشنل پالیسیز معاشی نظم و ضبط لازم قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایم ای ایف پی پر بات چیت جاری ہے، یکم جولائی سے پٹرول پر5 فیصد سیلز ٹیکس جبکہ 10 روپے لیوی عائد ہو سکتی ہے

۔دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک سے اگر قرضہ لینا ہے تو خودداری کی بات نہ کریں،ملک ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے نکل چکا ہے، آئی ایم ایف سے ساتویں اور آٹھویں قسط ایک ساتھ ملے گی،وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے فیکٹریوں پربھی سپرٹیکس لگایاہے، پاکستان کو خودکفیل بننا ہے تو پاکستانیوں کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، بلڈرز، فرنیچر کا کام کرنے والوں کونیٹ ٹیکس میں لے کر آؤں گا،

ملک بھر کے دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، ہمیں ٹیکس کلیکشن کے معاملات کودرست کرناہے،حالات اب بھی مشکل ہیں، ہم بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی بھی ملک اگر فیصلہ کرلے کہ اس نے مستحکم اور پائیدار ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہیں تو ہم بھی 10 سے 20 سال کے عرصے میں قوم کو غربت کے لیول سے نکال کر مڈل کلاس بنا سکتے ہیں

۔انہوںنے کہا کہ ان مشکلات حالات میں بھی وزیر اعظم نے غریب طبقے کیلئے سستا پیٹرول اور ڈیزل کے نام سے ایک اسکیم نکالی ہے جس کے تحت ہم نے 60 لاکھ خاندانوں کو یہ دعوت دی کہ وہ خود کو 786 پر رجسٹرڈ کرائیں جس میں 40 لاکھ لوگوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور 10 لاکھ لوگوں کو رجسٹرڈ کیا جاچکا ہے، اسکیم کے تحت آئندہ پورے سال تک 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کو بڑے خسارے کے 4 بجٹ کا سامنا تھا

، اس سال بھی 5 ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ تھا، گزشتہ 4 سال کیدوران 20 ہزار ارب قوم کو مقروض کردیا گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے مشکل فیصلے کیے، پی ٹی آئی حکومت نے 71 برسوں کے دوران لیے گئے قرضے کا 80 فیصد قرض حاصل کیا، اگر آپ نے دوسرے ممالک کے ساتھ پیکجز اور امداد لینی ہے تو پھر خودداری کی بات نہیں کریں، اگر قوم اپنی معیشت کے حجم کا 9 فیصد بھی ٹیکس نہیں دے رہی تو پھر خودداری کی بات نہیں کی جاسکتی۔

close