دھرتی کے ہر اک کوچے سے آتی تھی صدا آزادی کی
کوئی نہ اس کو روک سکا جب چلی ہوا آزادی کی
سر پر بٹوارہ آن پڑا کچھ میت گئے کچھ گیت گئے
سب نے اپنی اپنی صورت قیمت کی ادا آزادی کی
اس دور غلامی کی باتیں کچھ لوگ بتایا کرتے تھے
ہم ساری باتیں بھول گئے بھولی نہ دعا آزادی کی
کشمیر بلوچستان اور سندھ پنجاب سے لے کر سرحد تک
ہر پیراہن ہے پرچم سا اور سر پہ ردا آزادی کی
ارمان تو دل میں ڈھیروں ہیں ترتیب لگا کر رکھنے کو
فہرست میں سب سے پہلی بنتی ہے جگہ آزادی کی
پہچان ملی اک ملت کو اواز ملی ایک جرات کو
ہم سبز ہوئے پرچم کی طرح یہ بھی ہے عطا آزادی کی
کچھ لوگ محبت کرتے ہیں زنجیر اسیری سے اپنی
دو چار تھپیڑے ان کو بھی اے باد صبا آزادی کی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں