بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو کشمیری عوام مسترد کرتے ہیں، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے پارلیمانی رہنماؤں کا خطاب

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت جمعرات کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس کے لیے سپیکر قانون ساز اسمبلی نے ممبران اسمبلی راجہ محمد فاروق حیدر خان، چوہدری محمد یاسین اور سردارعبدالقیوم نیازی پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔ اجلاس کے آغاز میں ممبر اسمبلی حافظ حامد رضا نے شہداء کشمیر، شہداء فلسطین اور پاک فوج کے شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کروائی۔

اجلاس سے نگران وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاپاکستان انوار الحق کاکڑ، وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق، قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد،صدر پاکستان پیپلز پارٹی چوہدری محمد یاسین، صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر، سابق وزیراعظم و صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان، صدر تحریک انصاف و سابق وزیرا عظم سردار عبدالقیوم نیازی، صدر جموں وکشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم نے خطاب کیا۔ قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہندوستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالہ سے متعصبانہ فیصلہ کے تناظر میں طلب کیا گیاتھا۔ اجلاس کے آغاز میں نگران وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان انوارالحق کاکڑ کو خوش آمدید کرتے ہوئے سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آپ کی اس ایوان میں آمد سے لائن آف کنٹرول کے اس پار تحریک آزادی کشمیر کے لیے برسر پیکار کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے یہ متعصبانہ فیصلہ دراصل 05اگست 2019کے اقدام کا ہی تسلسل ہے۔ ہمیں اس فیصلہ پر کوئی تعجب نہیں ہے کیونکہ ہم ہندوستان کی عدالتوں سے اس قسم کے فیصلہ کی توقع رکھتے تھے۔ ہندوستان کی عدالتوں سے اس سے قبل بابری مسجد اور افضل گورو کیس میں بھی اسی طرح کے یکطرفہ اور خلاف آئین و قانون فیصلے دے رکھے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اس فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں یہ فیصلہ بے معنی ہے۔ اس فیصلہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ کشمیریوں کی جدوجہد اسی طرح جاری رہے گی جب تک کشمیر ی ہندوستان کے تسلط سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج اس موقع پر افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے دفاع وطن کے لیے ہمیشہ اپنی جانیں قربان کیں۔ اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ 05اگست 2019کے ہندوستان کے اقدام کے بعد 11دسمبر کے بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے کشمیریوں کو کوئی توقع نہ تھی۔ ہمیں ہندوستان کی سپریم کورٹ سے اسی قسم کے فیصلہ کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا واحد وکیل ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو پوری قوت سے اٹھائے اور اس حوالہ سے جارحانہ انداز اپنا یا جائے۔ کشمیری ہندوستان کے ان اقدامات سے کبھی مایوس نہیں ہو ں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان آزادکشمیر کی سیاسی جماعتوں کی قیادت اور آل پارٹیز حریت قیادت کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالہ سے تجاویز تیار کرے تاکہ ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی آزادی کا ضامن ہے۔ ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ پاکستان معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط ہو۔

صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالہ سے اس فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ نریندر مودی کے عزائم سے کشمیری پہلے ہی واقف ہیں اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی لیکن ہمیں اس موقع پر اقوام متحدہ کے دوہرے معیار پر بھی شدید تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو ایک مضبوط کشمیر پالیسی کی ضرورت ہے مختلف وفود کو بیرون ممالک جا کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی سلسلہ میں سینٹ آف پاکستان، آزادکشمیر کے ممبرا ن اسمبلی اور APHC پر مشتمل وفد تشکیل دیئے جائیں جو انٹرنیشنل کمیونٹی کو مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے آگاہ کریں اور اس مسئلہ کے حل کی جانب مثبت پیش رفت ہو سکے۔

صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور اقتصادی ترقی میں کشمیر کا اہم کردار ہے۔ ہندوستان کی عدلیہ نے ہمیشہ کشمیریوں کے خلاف فیصلے دیئے ہیں۔ ہندوستان نے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ریٹائرڈ فوجیوں کو لائن آف کنٹرول کے ساتھ آباد کر رہا ہے۔ اسی حوالہ سے حکومت پاکستان ایک جامعہ پالیسی تشکیل دے اور کشمیریوں کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں اپنے وکیل پاکستان کو مضبوط دیکھنا ہے۔ فلسطین کا کوئی وکیل نہیں ہے اور اس کا حال ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا وکیل پاکستان ہے۔ پاکستان کی افواج، سیاستدان اور عوام ہمارے ساتھ ہیں۔

سابق وزیراعظم و صدر تحریک انصاف آزادکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت کے قیام کا مقصد ہی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کام کرنا ہے۔ اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اس اولین ذمہ داری کا احساس کریں اور مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اجا گر کرنے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیری پاکستان کے بلا تنخواہ سپاہی ہیں۔ کشمیری اس وقت تحریک تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کا ضامن ہو سکتا ہے۔
صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس کے پاس قائد اعظم محمد علی جناح کا مینڈیٹ ہے اور مسلم کانفرنس کو قائداعظم نے آزادکشمیر میں مسلم لیگ کی نمائندہ جماعت قرار دیا تھا۔ ہم مسئلہ کشمیرکو پاکستان کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو۔ اس کے مسئلہ کشمیر پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کی سپریم کورٹ سے انصاف کی کوئی توقع نہ تھی۔ ہندوستان اس وقت دنیا میں ایکسپوز ہو چکا ہے۔ قطر، برطانیہ، کینیڈا اور آسڑیلیا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کارروائیاں ایکسپوز ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں چاہتے لیکن آزادکشمیر کی حکومت اس بات کی اہل ہے کہ اس کو مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے وہ کام کرنے کی اجازت دی جائے جو کسی مجبوری کی وجہ سے پاکستان نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزرائے خارجہ میں کشمیر ی قیادت، APHCاور تارکین وطن کے نمائندوں کااجلاس بلایا جائے اور مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے تجاویز تیار کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے لیے 40لاکھ ہندووں کو باہر سے لا کر آباد کر رہا ہے۔ اس طرح ہندوستان استصواب رائے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ حکومت پاکستان کو آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور تارکین وطن کا ڈیٹا تیار کرنا چاہیے۔ اس وقت ہمیں قومی کشمیر پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیر پر واضح او ر دوٹوک موقف اپنایا جا سکے۔

سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ رائے شماری کشمیریوں کا مطالبہ ہے۔ جب تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ حق خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا اس وقت تک آزادکشمیر کی حکومت کو پورے جموں وکشمیر کی نمائندہ حکومت کے طورپر تسلیم کیا جائے۔ پاکستان ہمیں بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ پیش کرنے کی اجازت دے ہم پاکستان کو مایوس نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کشمیر ی پاکستان کو دھوکہ نہیں دے سکتا ہے۔ کشمیری اس وقت دنیا کی چوتھی بڑی فوجی طاقت کے ساتھ کسمپرسی کے عالم میں آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان جنوبی ایشیا میں چھوٹے ممالک اور مشرق وسطیٰ میں مسلم ممالک کے لیے ایک ڈھال ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں ان کے بغیر کوئی بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔ وزارت خارجہ کو چاہیے کہ وہ کشمیر یوں کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے تجاویز تیار کرے۔

جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار حسن ابراہیم نے کہا کہ اس وقت ورلڈ آرڈر تبدیل ہو رہا ہے۔ اسی کے تسلسل میں ہندوستان کشمیر میں بھی جارحیت کر رہا ہے۔ جوبائیڈن مودی اور نیتن یاہو کا گٹھ جوڑ ہے۔ کشمیریوں کی تحریک 76سال پرانی ہے اور ان حق خودارادیت کی تحریک ہے جس کی بنیاد اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں۔ہندوستان کی عدالت کے متعصبانہ فیصلہ کشمیری قوم مستر د کرتی ہے۔ کشمیریوں نے میرے دادا سردار محمد ابراہیم خان کے گھر پر الحاق پاکستان کی قراراداد منظور کی اور پھر ان کی سربراہی میں آزادکشمیر کی انقلابی حکومت قائم ہوئی۔ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے حکومت پاکستان ایک واضح پالیسی سامنے لائے۔ اس لانگ ٹرم پالیسی میں کشمیری قیادت، APHCقائدین اور تارکین وطن کو شامل کیا جائے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے اگر ہمیں 100سال بھی لڑنا پڑا تو لڑیں گے اور کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ۔۔

close