آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی میں میرٹ کی مبینہ پامالی، بے ضابطگیاں، وائس چانسلر کی من مانیوں کی قانون ساز اسمبلی کے ایوان میں گونج

مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں مبینہ طور پر میرٹ کی پامالیوںبے ضابطگیوں اور وائس چانسلر کی من مانیوں کی باز گشت آزاد جموں وکشمیر قانون کے ایوان میں بھی گونج اٹھی۔ جمعتہ المبارک کے روز سپیکر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت شروع ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے کہاکہ آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے معاملات کو نہ دیکھا گیا تو یہ تباہ ہوجائیگی، جامعہ کشمیرمیں بغیر اسامی کے سلیکشن بورڈز کیے جارہے ہیں،

سابق صدر نے موجودہ وی سی کو تین سال کی ایکسٹینشن دی۔قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کے سوال پر انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی آف آزادجموں وکشمیر میں ہونے والی میرٹ کی پامالی اور بے ضابطگیوں کے حوالہ سے میں نے چانسلر کو بھی درخواست دے رکھی ہے۔ سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاکہ آزادکشمیر کی تمام جامعات کے لیے ایک ایکٹ ہونا چاہیے تاکہ جامعات کو نظام بہتر ہو۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہاکہ 2011-16کی اسمبلی میں یونیورسٹیز کے حوالہ سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اسکی رپورٹ جس مرحلے پر بھی ہے اس کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ ممبر اسمبلی میاں عبدالوحید نے کہاکہ 2011-16اسمبلی کی رپورٹ جس مرحلے پر بھی ہے اس کے ریکارڈ کواس کو سامنے لایا جاکر عملدرآمد کیا جائے۔وزیر ہائر ایجوکیشن ظفر اقبال ملک نے کہاکہ جامعہ کشمیر میں تمام تدریسی شعبہ جات میں دو دو نشستیں مہاجرین جموں وکشمیر 47اور99کیلئے مختص شدہ ہیں اور اس کوٹہ پر سوفیصد عملدرآمد ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ا پوزیشن سے مشاورت کو یقینی بنائیں گے اور ان سے رہنمائی بھی لیں گے۔ یونیورسٹی کا 1985سے لیکر اب تک وہی ایکٹ ہے اس کو بہتر بنانے کے حوالہ سے ممبران سے تجاویز لیکر انکو عملی شکل پہنائیں گے۔

ازاں بعد اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض گجر نے کی۔ وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہاکہ اس حوالہ سے 2011-16والی اسمبلی میں قائم کمیٹی کا ریکارڈ منگوایا جائے۔ اس معاملہ پر ڈپٹی سپیکر نے وزیر ہائرایجوکیشن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی۔ ممبران اسمبلی کے سوالوں پر وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے ایوان کو بتایا کہ کشمیر پریمئیر لیگ انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ ہر ٹیم میں پلیئنگ الیون 5کشمیری کھلاڑیوں کو موقع دیں گے۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے ایوان کو بتایا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کے ساتھ موجودہ حکومت کا کوئی بھی معاہدہ نہیں ہوا، کے پی ایل کی جانب سے کوئی آڈٹ رپورٹ بھی نہیں آئی۔ممبراسمبلی سردار جاوید ایوب کے سوال پر انہوں نے کہاکہ کے پی ایل انتظامیہ سے کہاہے کہ مظفرآباد میں اپنا ہیڈ آفس قائم کریں اورہمارے ٹیکس آفس سے بات کریں تاہم ابھی تک ا ن کی جانب سے اس حوالہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ آئندہ اسمبلی اجلاس میں اس حوالہ سے ایوان میں تفصیل پیش کریں گے۔ گزشتہ حکومت نے کے پی ایل کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اس کو ریویو کریں گے۔ سردار جاوید ایوب نے کہاکہ یہ ایک اچھا ایونٹ ہے لیکن ہرچیز قانون اور ضابطے کے تحت ہونی چاہیے اور کے پی ایل کے معاہدے کو ریویو کیا جائے ۔۔۔۔

close