اسلام آباد (پی این آئی) ملکی سیاسی میدان میں غیریقینی کی صورتحال برقرار ہے مگر معاشی میدان سے اچھی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں، دو سال قبل جس ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں وہ ملک اب نہ صرف دیوالیہ پن کے خطرے سے نکل آیا ہے بلکہ مثبت معاشی اشاریوں نے امید کی کرن بھی پیدا کر دی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی اڑان کئی مہینوں سے تھمی ہوئی ہے جس میں ماضی کی طرح اربوں روپے مارکیٹ میں پھینک کر استحکام نہیں لانا پڑ رہا، کہا جا سکتا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کا موجودہ استحکام مصنوعی نہیں بلکہ میرٹ پر ہے، سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھا مگر رواں برس اسی عرصے میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا سرپلس رہا۔
2015ءکے بعد پہلی مرتبہ یعنی تقریباً دس سال بعد کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس بلند ترین سطح پر ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ لگاتار چار ماہ سے سرپلس ہے، اس کی بڑی وجہ ملکی برآمدات اور ترسیلات ِزر میں اضافہ ہے، مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بیرونی وصولیوں میں بھی 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو نومبر تک 15 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں، ترسیلاتِ زر میں 35 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں مالی سال میں ترسیلاتِ زر 35 ارب ڈالرز سے تجاوز کر جائیں گی، وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان کے برآمدی شعبے میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس میں جانا ملکی معیشت کیلئے خوش آئند ہے، خاص طور پر ایک ایسے ملک میں جہاں دو سال قبل بحرانی کیفیت تھی اور غیریقینی صورتحال کے باعث ڈالر کی اڑان نے ملکی معیشت کی چولیں ہلا دی تھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں