اسلام آباد (پی این آئی) نگران وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ ایران سے سستی گیس اور پیٹرول کی پیشکش پر غور کر رہے ہیں۔
روس کا تیل بھی اب مہنگا ہو گیا۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، حقیقت میں ایسا نہیں ہے ،ڈالر کے بڑھنے، سمگلنگ، بجلی وگیس کی چوری، اور ٹیکس نہ دینے سے مہنگائی ہوتی ہے۔ ڈالر سستا ہو تو تمام اشیا کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے ڈالر نیچے آرہا ہے ،ڈالر اسی طرح نیچے آتا رہا تواس کا اثر سب چیزوں پر پڑے گا جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں اورصرف 10 دنوں میں6ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں۔ روسی تیل سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آزمائشی بنیادوں پر صرف ایک کارگو آیا تھا لیکن مسئلہ اسے ریفائن کرنے کا ہے، صرف پاکستان آئل ریفائنری ماہانہ 46 ہزار ٹن آئل ریفائن کر رہی ہے جبکہ طلب اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ طلب کو پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ ریفائنریز کو شامل کیا جائے۔حکومت روسی تیل کی مزید درآمد، ریفائنری کے مسائل اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس دہندگان پاکستان کے جی ڈی پی کو صرف 9 فیصد فراہم کر رہے ہیں جو کہ دنیا میں سب سے کم ہے، بہتر ٹیکس وصولی کی صورت میں ہی عوام کو ریلیف ملے گا۔ نگران وفاقی وزیر برائے توانائی، محمد علی نے مزید کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کر دیا گیا ہے، حکومت سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی کوشش کرے گی،گزشتہ سال کے مقابلے میں20 فیصد قدرتی گیس کم ہوئی ہے، گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی عوام کو صبح اور شام کے اوقات میں گیس فراہم کی جائے گی ،حکومت مہنگی خریداری کے بعد سستے نرخوں پر گیس فراہم نہیں کر سکتی،عوام قدرتی وسائل کو دانشمندی سے استعمال کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں