تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق نگران وزیراعظم کا اہم بیان آگیا

نیویارک (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کسی جماعت پر پابندی نہیں، توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، عدالتوں کا سامنا کرینگے۔

 

 

 

پاکستان میں ناسازگار ماحول کا تاثر درست نہیں،الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا جلد اعلان کریگا، کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل میں حصہ لینے سے نہیں روکا جائیگا، جڑانوالہ واقعہ پاکستانی ریاست کیلئے اتنا بدنامی کا باعث نہیں بنا جتنا منی پور کے واقعات بھارت کیلئے شرمناک ہیں، منی پور میں سیکڑوں مرد و خواتین کو قتل کیا گیا ،جڑانوالہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت دہشتگردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے،پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری گفتگو کیلئے تیار ہے،مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں، یوکرین اور روس کو مذاکرات پر غور کرنا چاہیے،افغانستان سے تعمیری گفتگو ہو رہی ہے،رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے حوالے سے عالمی ذمہ داریاں ہیں ،کسی کو بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

 

 

دورہ نیویارک کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دورہ نیویارک اختتام پذیر ہوا، اس دوران سربراہان مملکت اور اہم وفود سے دو طرفہ ملاقاتیں ہوئیں، مجموعی طور پر یہ دورہ کامیاب رہا۔انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس سے ملاقات ہوئی، مسئلہ کشمیر اور بھارتی ہندوتوا پر بات ہوئی، مختلف فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا، قوم کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی، ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران کثیر جہتی امورپر بات چیت ہوئی۔

 

 

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد سربراہان مملکت اور وفود سے ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر بات چیت کی، ترکیہ اور سعودی عرب نے کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کی جس پر ان کے شکر گزار ہیں، پاکستانی سفارتخانے بیرون ملک بہترین کام کر رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری گفتگو کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو بہیمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا، اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔

 

 

انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس طرح کے رویہ کی روک تھام کے لیے اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پاکستانی ریاست کے لیے اتنا بدنامی کا باعث نہیں بنا جتنا منی پور کے واقعات بھارت کے لیے شرمناک ہیں، ریاست منی پور میں مسیحی برادری سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں سیکڑوں مرد و خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ جڑانوالہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاکستان نے بطور ریاست ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی، میں نے اور آرمی چیف نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیا۔

 

 

نگران وزیراعظم نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غاصب قوتیں منظم طریقہ سے مخالفین کی نسل کشی کرتی ہیں، کشمیر میں نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ہزاروں کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹی گئی ہیں، ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان معاشی بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ر اغب کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے اقدامات کر رہا ہے، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد سازی کے لیے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، جب آئندہ منتخب حکومت آئے گی تو وہ اپنے منشور کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کو آگے لے کر چلے گی۔

 

 

نگران وزیراعظم نے کہا کہ اشیا کی رسد و طلب، ذخیرہ اندوزی سے مہنگائی ہوتی ہے، ذخیرہ اندوزوں، چینی مافیا، گندم مافیا کے خلاف سخت انتظامی اقدامات کیے ہیں جس سے مصنوعی مہنگائی ختم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں آٹا اور چینی کی کوئی قلت نہیں، مصنوعی غیر قانونی کرنسی ٹریڈ میں مداخلت سے ڈالر کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس کو سراہا گیا ہے، پاکستان میں ناسازگار ماحول کا تاثر درست نہیں ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ڈالر، چینی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جو کہ حوصلہ افزا ہے، ہم معیشت کو مستحکم کرنے کی سمت پر گامزن کر کے منتخب حکومت کے حوالے کرنے کے خواہاں ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے جنیوا کانفرنس کے دوران 10 ارب ڈالر کا وعدہ کیا گیا، امید ہے اس وعدے پر عمل کیا جائے گا، اس حوالے سے کچھ منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے اور باقی پر جلد کام شروع ہو گا، وزارت منصوبہ بندی کو اس حوالہ سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کرانے کی تاریخ کا جلد اعلان کریگا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا، کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل میں حصہ لینے سے نہیں روکا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی بھی پاکستان کی خلاف ورزی کرے، لوگوں کے جان و مال کیلئے خطرہ ثابت ہو یا کسی عمارت کو آگ لگانے کو اپنا سیاسی حق کہے تو پاکستان کا آئین و قانون ایسی کوئی اجازت پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ (ن) سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو نہیں دیتا۔

 

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں پر بلوائی اور توڑ پھوڑ کا الزام لگ رہا ہے وہ ہماری عدالتوں کا سامنا کریں گے، ہوسکتا ہے اس نظام میں کچھ خامیاں ہیں جنہیں ہم بہتر کرنے کی کوشش کریں گے لیکن اس نظام کے اندر ہی اس کے جوابات ہیں، نطام سے باہر کچھ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے اور شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچائے اور پھر کہے کہ اس کا سیاست سے تعلق ہے تو اس طرح کی سرگرمیوں پر بلاتخصیص قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ قوانین میں کسی کے ساتھ صنفی امتیاز نہیں برتا جاتا، قانون پر عمل پیرا ہیں، کسی بیرونی قوت کو جوابدہ نہیں ہیں، ہم خود مختار ملک ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہری ہوں یا دوسرے ممالک سے تعلق رکھتے ہوں، قانون کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ شفاف اور غیر جانبدارانہ رویہ رکھے گی۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری کے امکان کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا اٴْن کے ساتھ جو بھی قانونی رویہ اختیار کیا جائے گا ہم اسی پر عملدرآمد کریں گے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ روس ہمارا اہم ہمسایہ ملک ہے اس کے ساتھ ہر سطح پر تعمیری تعلقات چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے منشور کی کسی ملک کو خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے، کسی خود مختار ملک کی خود مختاری کی خلاف وری کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں، یوکرین اور روس کو مذاکرات پر غور کرنا چاہیے۔

 

 

نگران وزیراعظم نے کہاکہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے کثیر الجہت اور مضبوط تعلقات ہیں، امریکا میں 10 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، امریکا میں پاکستانی طالب علم اسکالرشپس پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، پاک-امریکا اتحاد اور تعاون کی پرانی تاریخ ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان سے تعمیری گفتگو ہو رہی ہے، پاکستان افغانستان کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے حوالے سے عالمی ذمہ داریاں ہیں جن کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان میں 50 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں ان میں 28 لاکھ رجسٹرڈ اور باقی غیر رجسٹرڈ ہیں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو وطن واپسی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کسی کو بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان کے سفارتی تنہائی کے شکار ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں