اسلام آباد (انٹرنیوز) جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں عدالت نے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ مسترد کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی اسلام آباد میں جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی۔پراسیکیوٹر راجہ نوید نے پرویز الٰہی کے مزید 10روز ہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکیل صفائی سردار عبد الرزاق نے کہا کہ اس سے قبل پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ ڈیوٹی جج نے دیا ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات جمع کروا دیں جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ پرویز الٰہی کا نام جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں دو روز قبل نامزد ہوا،ان کے خلاف متعدد سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں، انہیں لاہور سے اغواء کرکے اسلام آباد لایا گیا اور گرفتار کر لیا گیا۔وکیل سردار عبد الرزاق نے کہا کہ پرویز الٰہی اپریل 2023میں پی ٹی آئی کا حصہ بنے، پہلے پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھے، جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کا مقدمہ مارچ میں درج ہوا، ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا، ڈسچارج کیا جائے مگر پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کی بجائے گوجرانوالہ میں درج مقدمے میں نامزد کر دیا گیا، گوجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی کہا کیس کچھ نہیں پرویز الٰہی کو ڈسچارج کیا جاتا ہے۔سابق وزیراعلی کے وکیل بابر اعوان نے استدعاء کی کہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا بھی تحریر کر دیں۔عدالت نے پرویز الٰہی کے 10روز ہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرکے 14روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم جاری کر دیا۔بابر اعوان نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے کہا آپ ہر کیس میں بے لوث دکھائی دیتے ہیں۔پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے پرویز الٰہی سے جیل میں فیملی کی ملاقات،کھانے کی درخواست بھی دائر کی گئی جس پر جج نے کہا پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کروائیں اور وہ سامنے آئیں۔پرویز الٰہی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بہت مہربانی بہت شکریہ، پنجاب کی کوئی جیل رہ نہیں گئی جہاں مجھے بھیجنا ہو، مجھے دل میں اسٹنٹ لگے ہوئے ہیں، وزیر اعلی پنجاب میرا رشتہ دار ہے مگر میرے سخت خلاف ہے، جس پر جج ابوالحسنات نے کہا جس پر احسان کرو اس کے شر سے بھی ڈرو۔پی ٹی آئی نے پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت بھی دائر کی جس پر عدالت نے فریقین کو 11ستمبر کے لئے نوٹس جاری کر دیئے۔جوڈیشل ریمانڈ دیئے جانے پر پولیس پرویز الٰہی کو لینے کمرہ عدالت میں پہنچی توپولیس افسر نے چوہدری صاحب آئیں چلیں، پرویز الٰہی نے جواب دیا جوڈیشل ریمانڈ کا آرڈر ملے گا تو چلوں گا، اب میں نے آپ کے ساتھ نہیں جانا، عدالت نے اڈیالہ جیل بھیجا ہے، آپ پہلے والے کام نہ کریں، اب اڈیالہ جیل کے لئے گاڑی کون دے گا۔پولیس افسر نے کہا جس بکتربند میں آئے، اس میں اے سی لگا ہے، پرویز الٰہی نے ہنستے ہوئے جواب دیا اب میں بکتربند میں نہیں جاؤں گا، اپنے محرر سے بات کرواؤ میرے سامان کا کیا ہوگا؟جس پر پولیس افسر نے جواب دیا سر آپ کا سامان گاڑی میں ساتھ لائے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں