اسلام آباد(پی این آئی)ادارہ ایک مگر قانون تین، یہ ہورہا ہے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) میں، جہاں ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے قانون کی من پسند تشریح کے باعث اتھارٹی کے سیکڑوں پنشن یافتہ ملازمین پنشن میں اضافے سے محروم ہیں، معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کے باوجود متاثرین اپنا حق نہیں لے سکے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ملک کے سب سے زیادہ نفع بخش اداروں میں سے ایک ہے۔ اس نے اپنے قیام کے بعد حکومت پاکستان کی پنشن پالیسی کو اختیار کیا۔ 2019 تک حکومت کے اعلان کے مطابق پنشن میں اضافہ کیا جاتا رہا لیکن اب ریٹائرڈ ملازمین کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے سروس ریگولیشن کی غلط اور غیر منطقی تشریح کرکے بورڈ کو گمراہ کیا اور پنشنرز کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔2014 سے پہلے ریٹائر ہوئے ملازمین کی پنشن میں تو حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق اضافہ کردیا گیا لیکن 2014 کے بعد ریٹائر ہونے والے ڈھائی ہزار ملازمین کو اس اضافے سے محروم رکھا گیا ہے، یعنی ایک ہی ادارے میں دو قانون ہیں۔سی اے اے کے ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کیلئے مہم چلانے والے ریٹائرڈ آفیسر حسیب الرحمان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کا کیا ہوگا جو جولائی 2014 سے آج تک ریٹائر ہوئے ہیں، یہ تقریبا ڈھائی ہزار ملازمین ہیں جن میں 80 فیصد سے زیادہ نچلے درجے کے ملازمین ہیں۔
ان میں بیوائیں ہیں، معزور ہیں، مالی، چوکیدار اور جینوٹوریل اسٹاف ہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے اپنے مکانات تک نہیں، کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، وہ 2019 سے آج تک پنشن میں اضافے کیلئے ترس رہے ہیں۔پنشن میں اضافہ نہ ہونے سے ریٹائرڈ ملازمین انتہائی ذہنی دباؤ، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ تقریباً 60 ملازمین اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں یوں یہ ایک انسانی المیہ بنتا جا رہا ہے۔سی اے اے کے ایک دوسرے ریٹائرڈ آفیسر اختر جمال کا کہنا ہے کہ فنڈز موجود ہیں، بورڈ آف ڈائریکٹرز کی امپاورمنٹ ہے، بورڈ کی سات میٹنگ ہو چکی ہیں جس میں فیصلہ نہیں ہو سکا، اس میں پنشنرز کا کوئی قصور نہیں، اگر قانون کی تشریح کا کوئی مسئلہ ہے تو اسے حل کرکے جلد از جلد اگلی میٹنگ میں ریلیف دیا جائے۔سی اے اے انتظامیہ کی جانب سے پنشن قانون کی من پسند تشریح کے سبب تیسرا قانون یہ ہے کہ اب جولائی 2022 سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو وفاقی حکومت کے اعلامیہ کے مطابق پنشن میں سالانہ اضافہ دیا جائے گا۔
اس صورتحال پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کا مؤقف ہے کہ پنشن سے متعلق معاملات عدالت میں ہیں۔ سی اے اے بورڈ نے ان معاملات کی جانچ پڑتال کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایک سینیٹ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، بنیادی طور پر 2014 میں سی اے اے سروس رولز 2000 میں ترمیم کی گئی، اس ترمیم نے سی اے اے پنشنرز کو فیڈرل حکومت کے قواعد سے الگ کردیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں