تباہ کن بارشیں، بڑی تباہی مچا دی، محکمہ موسمیات کی مزید بارشوں کی پیشنگوئی

پشاور(پی این آئی) پشاورمیں مطلع جزوی آبرلود،بارش کاامکان جبکہ پشاورمیں کم سے کم درجہ حرارت16اورزیادہ سے زیادہ22ڈگری سنٹی گریڈتک ریکارڈ کئے جانے کاامکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی ابرآلودرہنے جبکہ چترال،دیر،ملاکنڈ، بونیر، سوات، شانگلہ، کوہستان اوربٹگرام میں بارش کاامکان ہے محکمہ موسمیات کے مطابق تورغر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، باجوڑاور مہمندمیں بارش متوقع ہے جبکہ خیبر، اورکزئی، کرم،کرک، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ٹانک،وزیرستان اورڈی آئی خان میں بھی بارش کا امکان موجود ہے اور محکمہ موسمیات نے بعض مقامات پرموسلادھاربارش کیساتھ ساتھ ژالہ باری کی بھی پیشگوئی کی ہے ۔

دوسری جانب پنجاب ایگریکلچر حکام نے کہا ہے کہ اندازے کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ شدید بارش اور ژالہ باری سے 5 سے 6 فیصد گندم کی فصل تباہ ہوگئی ہے جس کی مالیت 23 ارب روپے ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کئی اضلاع میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارش اور ژالہ باری ہوتی رہی جس کے نتیجے میں پودے جڑ سے اکھڑ گئے اور تقریبا 50 فیصد کھڑی فصلیں بیٹھ گئیں جبکہ کسانوں نے اندازہ لگایا کہ ہے بیٹھ جانے والی فصل 70 فیصد تک ہے۔ ایگریکلچر کے محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق 30 مارچ 2023 تک ہونے والی بارشوں میں ایک کروڑ 60 لاکھ 14 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی گندم میں سے 8 لاکھ ایکڑ پر جزوی نقصان ہوا ہے اور 30 ہزار ایکڑ پر مکمل پر تباہی ہوئی ہے۔ پنجاب کروپ رپورٹنگ سروس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالقیوم کے مطابق ب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے علاقوں میں شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے اضلاع ہیں جہاں فصلوں کے نقصان کا اندازہ تقریبا 40 فیصد لگایا گیا ہے۔

جس کے بعد مظفر گڑھ میں 14.8 فیصد، ساہیوال میں 14 فیصد، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 12.9 فیصد، اوکاڑہ میں 12.5 فیصد بھکر میں 10.5 فیصد، پاکپتن میں 10.2 فیصد جبکہ پانچ اضلاع میں نقصان 10 فیصد سے کم ہوا ہے اور دیگر علاقوں میں غیرمعمولی نقصان رپورٹ ہوا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم کے دفتر کے جائزے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 20 فیصد پیداوار جزوی طور پر تباہ ہوئی ہے جہاں معمولی حالات میں فی ایکڑ سے اوسطا 31 من سے 24 من پیداوار ہوتی ہے اور یوں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مجموعی نقصان 2 لاکھ 36 ہزار ٹن ہے جس کی مالیت فی من 3 ہزار 900 روپے کے حساب سے 23 ارب روپے بنتی ہے۔دوسری جانب کسانوں نے مذکورہ اعداد وشمار پر سوالات اٹھائے ہیں اور دعوی کیا کہ اصل نقصانات سرکاری اندازوں سے کہیں زیادہ ہوئے ہیں۔

کسان اتحاد پاکستان کے صدر خالد محمود کھوکر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ملتان سے اسلام آباد تک ان کے سفر کے دوران انہیں مختلف اضلاف میں گندم کی فصل بیٹھی ہوئی نظر آئی۔کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری شوکت نے خالد محمود کھوکھر کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے بتایا کہ مخصوص علاقوں میں ژالہ باری اور طوفان سے 70 فیصد فصلیں بیٹھ گئی ہیں اور خدشہ ہے کہ فی ایکٹر 15 من کا نقصان ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ فصلیں گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت اچھی تھیں، موسم بھی گندم کے لیے موزوں تھا اور مارچ کے اوائل میں ہلکی بارش سے پودوں کو کھاد دینے میں مدد ملی اور فصل بہتر ہوئی لیکن حالیہ بارشوں اور ژالہ باری سے تباہی ہوئی اور کسانوں کی زبردست فصل کی کٹائی کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔

چوہدری شوکت نے کہا کہ فصل کے نقصان سے گندم کی فراہمی پر اثر پڑے گا۔ ویٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید احمد نے کہا کہ فصلیں بیٹھ جانے کا مطلب مکمل نقصان نہیں ہے، اگر پودا زندہ ہے یہاں تک کہ زمین سے 30 فیصد کے اینگل پر بھی تو پھر پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے لیکن اگر پودے مکمل طور پر گیلی زمین سے لگ گئے ہیں تو پھر خراب ہوجاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ فصل کے لیے پریشان کن وقت جنوری کا آخری ہفتہ اور فروری کا پہلا ہفتہ تھا جب اوسط درجہ حرارت گزشتہ برس کے اسی دوران کے مقابلے میں 5.9 ڈگری زیادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیٹھی ہوئی فصل کی کٹائی میں خیال نہیں رکھا گیا تو مزید 10 فیصد نقصان ہوجائے گا۔ڈاکٹر جاوید احمد نے کہا کہ بیٹھی ہوئی فصلوں کی کٹائی کاشت کار نہیں کرسکتے، جس کے لیے کسانوں کو باقاعدہ مزدوروں کا انتظام کرنا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں