آرمی چیف نے عمران خان کے سیاسی مخالفین کو بار بار جیل میں ڈلوانے کے مطالبے پر کیا کہا تھا؟ حامد میر کا تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ اپنے دور اقتدار میں عمران خان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم سے غیر آئینی کاموں کا مطالبہ کرتے تھے۔

 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ “عمران خان کے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈالنے کے بار بار مطالبات پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ “آپ کے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے تو مجھے آرمی چیف نہیں بلکہ آپ کی کرسی پر ہونا چاہیے” ۔حامد میر کا کہناتھاکہ عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم سے پوچھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے ؟جس پر ندیم احمد انجم نے کہا کہ معاشی عدم استحکام اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس پر عمران خان نے کہا کہ “نہیں سب سے بڑا مسئلہ یہ چور اور ڈاکو ہیں، نواز شریف، آصف زرداری اور شہباز شریف، آپ انہیں اندر کریں، جس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں ان کو اندر نہیں کر سکتا، آپ اگر ایسا چاہتے ہیں تو لکھ کر دیں”۔

 

 

حامد میر کا کہنا تھا عمران خان نے آرمی چیف سے ملاقات میں بھی یہی مطالبات رکھے لیکن انہوں نے عمران خان کو جواب دیا کہ پاک فوج آئین اور ضابطے کی پابند ہے، کسی کو گرفتار کرنا نیب یا ایف آئی اے کا کام ہے، ہم نے بطور ادارہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے سیاست میں نہیں آنا،سینئر صحافی نے مزید بتایا کہ مارچ کے مہینے میں جب تحریک عدم اعتماد آئی تو عمران خان نے کہا کہ اسے ختم کروائیں، جس پر آرمی چیف نے کہا یہ ہمارا کام نہیں ہے، آپ مخالفین کے ساتھ بات چیت کریں، لیکن عمران خان کہتے رہے کہ آپ تحریک عدم اعتماد کو واپس کروائیں۔حامد میر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ عمران خان کو مسلسل سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، آپ نے جو افغانستان کے حوالے سے بیان بازی کی ہے اس کی وجہ سے ہمارے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں اس لیے آپ امریکا سے متعلق بیان بازی کرتے ہوئے احتیاط کیا کریں، اگر روس سے تعلقات قائم رکھنے ہیں تو ضرور کریں لیکن امریکا اور روس کے درمیان ایک بیلنس رکھیں۔

 

 

حامد میر کے مطابق 11 مارچ کو جنرل باجوہ کامرہ ایک فائل لیکر گئے تھے جس میں سائفر لگا ہوا تھا، جب جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کو سائفر دکھایا اور بتایا کہ اس سائفر میں امریکی وزارت خارجہ نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ اس طرح کے سائفر آتے رہتے ہیں لیکن پھر چند دنوں کے بعد پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کیا تو پھر انہوں نے ایک خط لہرا دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں