نواز شریف اور ن لیگی قیادت کی اپنی ہی حکومت پر تنقید کی وجہ سامنے آگئی

لاہور (پی این آئی) سیاسی تجزیہ کاروں نے لیگی رہنماوں کی اپنی حکومت پر تنقید سیاسی گیم قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران ملک کی معاشی صورتحال خاص کر مہنگائی کے حوالے سے ن لیگ کے کچھ رہنماوں کی جانب سے اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

 

 

اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کاروں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی تنقید کو سیاسی گیم قرار دیا ہے۔سینئر تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے جو اپنی ہی حکومت پر تنقید کی جارہی ہے وہ سیاسی گیم ہے کیوں کہ یہ سب اندر سے ایک ہی ہیں۔ ن لیگ کی سیاست شروع سے ایسی ہے کہ اختلافات دکھا کر اپنے حامیوں کو ساتھ رکھا جائے اب اگرشہباز شریف ڈلیور نہیں کر سکے تو یہ ناکامی کسی اور پر کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ملک کا معاشی ڈھانچہ تبدیل کیے بغیر کوئی بھی حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی جو بھی حکومت آئے گی اسے آمدن سے زائد اخراجات اور دیگر معاملات کو چلانا مشکل ہوگا اس لیے ایسی بیان بازی غیر اہم ہے۔ایسے حالات پیدا کر کے اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اسحاق ڈار یا نواز شریف کی واپسی کوئی خوشحالی آجائے گی تو یہ غلط سوچ ہے کیوں کہ وہ پہلے بھی حکومت میں رہ چکے ہیں اور لوگ انہیں بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ بھی ذاتی مفادات کو عوامی مفادات پر ترجیح دیتے آئے ہیں۔

 

شہباز شریف پہلے بھی وزیر اعلی رہے ہیں تو اب وزیر اعظم بننے کے بعد ان کی پالیسیوں سے اختلاف سنجیدہ کیسے ہوسکتا ہے یہ مہنگائی میں پسے عوام کی ہمدردیاں اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے رشتے دار اور سابق ایم این اے عابد شیر علی نے بھی اپنی ہی حکومت کو احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ بدھ کے روز انہوں نے طلال چوہدری اور دیگر لیگی رہنماوں کے ہمراہ کی گئی کانفرنس میں اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ عابد شیر علی نے اعتراف کیا کہ لوگ ان کی حکومت کو جھولیاں بھر بھر کر بددعائیں دے رہے ہیں۔سابق ایم این اے نے کہا کہ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ، بجلی کے بلوں سے شروع ہوگیا ہے۔ ماضی میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، جس کو نواز شریف نے ختم کیا تھا، اس وقت بھی آئی ایم ایف کا پریشر ہوتا تھا، ہمیں معلوم ہے کہ مشکل حالات میں حکومت ملی ہے مگر مشکل حالات تو اس وقت بھی تھے جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔ مفتاح اسماعیل کے بیان پر افسوس ہوتا ہے، مفتاح صاحب دفتر سے باہر نکلیں، عمران خان نے جو معاہدے کیے، مفتاح اسماعیل اس پر عمل نہ کریں، آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کیے جائیں۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خدارا عوام کو ریلیف دیں، حلقوں میں جانا مشکل ہوتا جارہا ہے، عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو ہم خود عوام کیساتھ احتجاج میں شامل ہوجائیں گے۔ بجلی کے بلوں میں فیول پرائس کی مد میں دیے گئے ریلیف کو عابد شیر علی نے ناکافی قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، 200 یونٹ کا بل تو ایک موٹر چلانے والے کا آ جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں