ادارے اور مراسلہ لکھنے والے سفیر متفق ہیں تو اسے سازش نہیں کہا جاسکتا، اہم شخصیت کی تائید آ گئی

اسلام آباد(آئی این پی)وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستانی سفیر اسد مجید نے پروفیشنل طریقے سے ڈی مارش کی سفارش کی لیکن اسے سیاست کی نذرکردیا گیا،ادارے اور مراسلہ لکھنے والے سفیر متفق ہیں اسے سازش نہیں کہاجاسکتا، سفیرنے کہاسائفرمیں جوزبان استعمال کی گئی وہ غیرمعمولی تھی، اسد مجید نے پروفیشنل انداز میں اپنافرض اداکیا ، سابقہ حکومت نے اس سائفر کو کبھی خط کہاتوکبھی مراسلہ کہا، اتنی بڑی دھمکی تھی تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے احتجاج کیوں نہیں کیا؟

مراسلہ آنے کے بعد کئی روز خاموش کیوں بیٹھے رہے؟۔ جمعہ کواپنے بیان میں حنا ربانی کھر کا کہنا تھاکہ آج قومی سلامتی کمیٹی میں اسد مجید سے سائفر سے متعلق پوچھا گیا، سفیر نے وضاحت کے ساتھ سائفر کے مندرجات سے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کوآگاہ کیا۔ان کا کہنا تھاکہ سائفرمیں جوزبان استعمال کی گئی اس کی بنیاد پرسفیر نے ڈی مارش کی تجویزدی تھی، سفیرنے کہاسائفرمیں جوزبان استعمال کی گئی وہ غیرمعمولی تھی، اسد مجید نے پروفیشنل انداز میں اپنافرض اداکیا۔خارجہ حناربانی کھر کا کہنا تھاکہ سائفرمیں افغانستان، یوکرین اور پاک امریکا تعلقات پربات کی گئی تھی، سابقہ حکومت نے اس سائفر کو کبھی خط کہاتوکبھی مراسلہ کہا، اتنی بڑی دھمکی تھی تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سیاحتجاج کیوں نہیں کیا؟ مراسلہ آنے کے بعد کئی روز خاموش کیوں بیٹھے رہے؟۔ ان کا کہنا تھاکہ ادارے اور مراسلہ لکھنے والے سفیرمتفق ہیں اسے سازش نہیں کہاجاسکتا، سابقہ حکومت کی جانب سے جھوٹ اس تواترسے بولا گیا کہ سچ محسوس ہونے لگے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حنا کھر کا کہنا تھاکہ ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے تو کام کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی گرام کی آخری تین لائنوں میں اسسمنٹ کا ذکر تھا جس میں پاکستانی سفیر نے ڈی مارش کرنے کا کہا تھا۔انہوں نے بتایا کہ سفیر نے جس ملاقات کا ذکرکیا وہ وفود سطح کی ملاقات نہیں تھی، میرا موقف تھا سفیر کو بلاکر ان سے پوچھا جائے، سائفر ہونیکا مقصد ہوتا ہے کہ کھلے خط میں ذکرنہیں کرنا چاہتے۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھاکہ سفارش کی گئی تھی کہ متعلقہ چینلز کے ذریعے ڈی مارش کیا جائے، سازش ہوئی تھی تومتعلقہ چینلز کے ذریعے ڈی مارش کی سفارش کیوں کی گئی؟ شاہ محمود قریشی کو بتادیا گیا تھا لیکن انہوں نیڈی مارش نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سفیر اسد مجید نے پروفیشنل طریقے سے سفارش کی لیکن اسے سیاست کی نذرکردیا گیا، غیرمناسب طریقے سے نمٹنے کی وجہ سے ہماری وزارت خارجہ پردباو آیا ہے، سائفر کو سیاسی مقاصدکے حصول کیلئے منظرعام پرلایاگیا۔واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر پاکستانی سفیر اسد مجید نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، دوران تحقیقات غیرملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔ سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی، اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی۔یاد رہے کہ 27 مارچ 2022 کو تحریک انصاف کے چیئرمین اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک خط لہرا کر دکھاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے کی گئی۔

بعد ازاں اس معاملے پر دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی ناظم الامور سے احتجاج کرتے ہوئے ڈی مارش بھی جاری کیا تھا۔اسی معاملے پر 31 مارچ کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں