اسلام آباد ( پی این آئی ) وفاقی کابینہ میں محسن داوڑ کی عدم شمولیت کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے ایک روز قبل جو سمری موصول ہوئی اس میں تمام نام موجود تھے تاہم گذشتہ شب نئے وزراء کی فہرست سے سب سے پہلے محسن داوڑ کا نام خارج ہوا۔
بتایا جاتا ہے کہ قومی اسمبلی میں ایک متنازع تقریر پر انہیں کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ واپس ہوا۔بی این پی مینگل کی طرف سے آغا حسن بلوچ کو وزیر بنانے کا فیصلہ ہوا، چاغی میں ہونے والے ایک افسوسناک واقعے کے بعد اختر مینگل سے رابطے میں ہیں اور دوسرے مرحلے میں ان کا وزیر بھی حلف لے سکتا ہے۔اے این پی وزارت مواصلات لینے کی خواہشمند تھی، یہ وزارت جے یو آئی کو دے دی گئی ہے جو صوبے میں اے این پی کی مدمقابل ہے۔قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ بلاول بھٹو نے بطور وزیر خارجہ حلف اٹھانے کا مشروط فیصلہ کیا ہے۔بلاول بھٹو نے حلف اے این پی ، محسن داوڑ کی کابینہ میں شمولیت سے مشروط کر دیا۔بلاول بھٹو عوامی نیشنل پارٹی اور محسن داوڑ کو وزارتیں دینے کے خواہشمند ہیں،بلاول بھٹو اتحادیوں کو وزارتیں ملنے کے بعد وزارت کا حلف اٹھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔
قبل ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن چیئرمین پیپلزپارٹی کو وزیر خارجہ بناکر کابینہ میں شمولیت کی خواہش مند ہے تاہم آصف علی زرداری بلاول کی بطور وزیر شمولیت کے حق میں نہیں ہیں جب کہ پیپلزپارٹی کی دیگر سینئر قیادت بھی بلاول بھٹو زرداری کی کابینہ میں شمولیت کی مخالف ہے۔پیپلزپارٹی کی سینئر قیادت کا مؤقف ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جب وزیر خارجہ بنے تو اس وقت پیپلز پارٹی موجود نہیں تھی اور اب بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے سربراہ ہیں ، اس لیے انہیں اتحادی حکومت کا وزیر نہیں بننا چاہیئے۔ادھر عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی ) نے حکومت کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ، اے این پی کو گورنر خیبرپختونخوا سمیت ایک وزارت کی آفر کی گئی تھی تاہم پارٹی سربراہ اسفندر یار ولی نے قائدین کو حکومت کا حصہ بننے سے روک دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں