وفاقی وزراء نے سر کاری رہائش گاہوں پر سامان کی پیکنگ شروع کر دی

اسلام آباد (پی این آئی)متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری کر لینے کے بعد وفاقی وزراء کی سر کاری رہائش گاہوں پر سامان کی پیکنگ شروع کر دی گئی۔ ملک میں سیاسی صورتحال، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حالیہ پیشرفتوں اور اپوزیشن کی طرف سے ارکان اسمبلی کی مطلوبہ تعداد ظاہر کئے جانے کے بعد وفاقی وزراء کی جانب سے اہم دفتر ی امور اور فائلیں نمٹانے میں تیزی آگئی۔

گزشتہ روز چند صحافیوں نے ایک اہم وزارت کے دفتری عملے سے بات چیت کی تو عملے کی طرف سے بتایاگیاکہ چند روز سے منسٹر صاحب کے رویہ میں کافی تبدیلی آگئی ہے اور وہ تمام سٹاف سے خوش اخلاقی سے پیش آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض وفاقی وزراء کی سرکاری رہائش گاہوں پر سامان کی پیکنگ ہورہی ہے چند وزراء کی طرف سے سرکاری رہائش گاہوں سے سامان بھجوائے جانے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ

عمران نیازی کو اپوزیشن کوئی این آر او نہیں دیگی، ذرائع سے چلائی جانے والی گمراہ کن خبریں متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کو تبدیل نہیں کراسکتیں،عدم اعتمادکی تحریک کے ذریعے متحدہ اپوزیشن ملک میں نئی جمہوری اور آئینی روایات قائم کرے گی اور ماضی کے غیرجمہوری رویوں کو ہمیشہ کے لئے ترک کرکے نئے جمہوری وآئینی سفر کا آغاز کرے گا،عمران نیازی اکثریت کھو چکے ہیں اور وزیراعظم کے منصب پر غیرآئینی طور پر قابض ہیں، اقتدار سے چمٹے رہنے کی

آمرانہ خواہش میں وہ ایک لاکھ لوگوں کو اسلام آبادلانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ملک کو تصادم، انتشار اور افراتفری سے دوچار کرنے پر تْلے ہوئے ہیں،حکومتی مشینری بشمول آئی جی اسلام آباد، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادار وزیراعظم نہ رہنے والے شخص کے غیرآئینی اور غیرقانونی احکامات نہ مانیں،ایک سیاسی جماعت کا آلہ کار بننے کی کوشش کرنے والے حکام کو آئین اور قانون کا سامنا کرناہو گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی

رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کے قائدین کا اہم اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا جس میں سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں متحدہ اپوزیشن اوراس کا ساتھ دینے والی جماعتوں کے 172 ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس نے متحدہ اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پوری ہونے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے ارکان قومی اسمبلی کی مطلوبہ سے زائد تعداد میں دستیابی پراطمینان کا اظہار کیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے آئین، قانون اور

پارلیمانی جمہوری عمل کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کو طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے فیصلے کا اعادہ کرتے ہوئے دوٹوک طور پر واضح کیا کہ عمران نیازی کو اپوزیشن کوئی این آر او نہیں دے گی۔ اس ضمن میں ذرائع سے چلائی جانے والی گمراہ کن خبریں متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کو تبدیل نہیں کراسکتیں۔ اعلامیہ کے مطابق عدم اعتمادکی تحریک کے ذریعے متحدہ اپوزیشن ملک میں نئی جمہوری اور آئینی روایات قائم کرے گی اور ماضی کے

غیرجمہوری رویوں کو ہمیشہ کے لئے ترک کرکے نئے جمہوری وآئینی سفر کا آغاز کرے گا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ عمران نیازی اکثریت کھو چکے ہیں اور وزیراعظم کے منصب پر غیرآئینی طور پر قابض ہیں، اقتدار سے چمٹے رہنے کی آمرانہ خواہش میں وہ ایک لاکھ لوگوں کو اسلام آبادلانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ملک کو تصادم، انتشار اور افراتفری سے دوچار کرنے پر تْلے ہوئے ہیں۔ اجلاس خبردار کرتا ہے کہ اس عاقبت نااندیشانہ اقدام کے تمام ترنتائج کے

ذمہ دار عمران نیازی ہوں گے۔ اجلاس حکومتی مشینری بشمول آئی جی اسلام آباد، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں پر واضح کرنا چاہتا ہے کہ وزیراعظم نہ رہنے والے شخص کے غیرآئینی اور غیرقانونی احکامات نہ مانیں۔ ایک سیاسی جماعت کا آلہ کار بننے کی کوشش کرنے والے حکام کو آئین اور قانون کا سامنا کرناہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں